زیادہ تر مضامینِ غزل ہیں سب خیالی سے- آبروئے ما (2014)
زیادہ تر مضامینِ غزل ہیں سب خیالی سے
مگر اُنؐ کی ثنا کے چاند تارے ہیں مثالی سے
مجھے اُن ساعتوں پر رشک آتا ہے جو طیبہ میں
درودِ پاک پڑھ پڑھ کر لپٹ جاتی ہیں جالی سے
اگر آبِ خنک آقاؐ کی چوکھٹ کا نہیں اُن میں
تو سمجھو سارے برتن آرزوؤں کے ہیں خالی سے
درودوں کے تم اپنے ساتھ کتنے لائے ہو گجرے
ہوائیں پوچھتی ہیں اُنؐ کے در پر ہر سوالی سے
ریاضِؔ بے خبر بھی جانتا ہے آج تک سائل
کبھی محروم لوٹا ہی نہیں دربارِ عالی سے