خوشبو، چراغ نعتِ نبیؐ کے جلائے گی- آبروئے ما (2014)
خوشبو، چراغ نعتِ نبیؐ کے جلائے گی
طیبہ کی آرزو کے گھروندے بنائے گی
میرے قلم کی لے گی بلائیں دھنک ہزار
اور کہکشاں ورق پہ ستارے بچھائے گی
اب کے برس بھی لوح و قلم رقص میں رہیں
بادِ نسیم ہاتھ ادب سے اٹھائے گی
جنت کی وادیوں کے نشیب و فراز میں
پرچم ثنا کا بادِ بہاری اڑائے گی
خاکِ درِ رسولؐ کا ہوگا کفن نصیب
بادِ صبا گلاب مدینے سے لائے گی
اللہ کے گھر کے بعد، مقّدر اجالتی
آئے گی روشنی تو مدینے سے آئے گی
صحرائے اضطراب کی ریگِ رواں سلام
یہ رہگذر بھی شہرِ پیمبرؐ کو جائے گی
لکھیں گے نعت اپنی لحد کی بہار میں
خوشبو ہماری نعت کا مصرع اٹھائے گی
ہر آئنے کا گردشِ لیل و نہار میں
گردِ رہِ حضورؐ مقّدر جگائے گی
پھولوں بھرا ہے راستہ شہرِ حضورؐ کا
چشمِ ادب بھی پھول ادب سے گرائے گی
کامل یقیں ہے شہرِ نبیؐ کی ہوا، ریاضؔ
آداب حاضری کے مجھے بھی سکھائے گی