دامانِ روز و شب میں ہیں میرِ اممؐ کے پھول- آبروئے ما (2014)
دامانِ روز و شب میں ہیں میرِ اممؐ کے پھول
خوشبو لٹا رہے ہیں ریاضِ قلم کے پھول
سیاّرگاں ہیں حرفِ تشکّر بنے ہوئے
روشن ہیں آسمان میں نقشِ قدم کے پھول
میرِ عربؐ کے در پہ سجانے کے واسطے
مَیں نے سمیٹ رکھے ہیں کب سے عجم کے پھول
ذکرِ خدا کے ساتھ ہے ذکرِ حضورؐ بھی
میلادِ مصطفےٰؐ میں ملے کیف و کم کے پھول
مجھ بے نوائے شہر کے لیل و نہار میں
کِھلتے رہیں، حضورؐ نگاہِ کرم کے پھول
بعد از قیامِ حشر بھی شاعر حضورؐ کا
کشتِ ادب میں بوتا رہے چشمِ نم کے پھول
ہمراہ میرے زندہ مسائل کا ہے ہجوم
آقاؐ میں ساتھ لایا ہوں ہر شامِ غم کے پھول
دنیا تلاشِ امن میں بھٹکی ہوئی ہے آج
سرکارؐ، ہوں عطا اسے صحنِ حرم کے پھول
امت ترے رسولؐ کی کب سے اداس ہے
کب تک کِھلیں گے کشتِ طلب میں ستم کے پھول
اُس شب ریاضؔ ہوگی زیارت حضورؐ کی
جس شب کفن میں مہکیں گے ملکِ عدم کے پھول