آبِ رواں میں رکھّے ہوئے ہیں وضو کے پھول- آبروئے ما (2014)
آبِ رواں میں رکھّے ہوئے ہیں وضو کے پھول
اوراقِ جاں میں طیبہ کی ہیں آرزو کے پھول
رَحلِ ادب پہ رہتی ہے سیرت حضورؐ کی
قرآن پڑھتے رہتے ہیں شاخِ نمو کے پھول
مجھ کو عطا کئے مرے پروردگار نے
رعنائیِ خیال کی ہر آب جوُ کے پھول
نقشِ قدم رہیں مرے پیشِ نظر حضورؐ
کلکِ ثنا کے ہاتھ میں ہوں جستجو کے پھول
بادِ خزاں کے جبرِ مسلسل کے باوجود
تازہ، رسولِ پاک کی ہیں گفتگو کے پھول
یارب! ترے نبیؐ کا مَیں مَدحت نگار ہوں
محفوظ رکھ چمن میں مری آبرو کے پھول
بوسے زمین لیتی ہے قدموں کے آج بھی
کِھلتے رہیں گے حشر تلک رنگ و بو کے پھول
دامن میں گردِ راہِ مدینہ کا نور ہے
رکھوں گا مَیں سنبھال کے تارِ رفو کے پھول
ارض و سما سے آتے ہیں خوشبو کے قافلے
خلدِ سخن میں پاؤ گے تم کو بکو کے پھول
پیشِ نظر ہے وادیٔ طائف کی ہر دعا
واپس کئے ہیں مَیں نے کب اپنے عدو کے پھول
دنیا ریاضؔ لے سرِ مقتل مرا حساب
نعتِ نبیؐ سنائیں گے میرے لہو کے پھول