جھوٹی انا سے بر سرِ پیکار بھی تو ہوں- آبروئے ما (2014)
جھوٹی انا سے بر سرِ پیکار بھی تو ہوں
مَیں آپؐ کے کرم کا سزاوار بھی تو ہوں
محرومیوں کی ایک مسلسل ہوں داستاں
روتا ہوا مَیں آج کا اخبار بھی تو ہوں
آنکھیں غبارِ شہرِ مدینہ میں ہیں مری
آقا حضورؐ، طالبِ دیدار بھی تو ہوں
شہرِ عرب میں خاکِ کفِ پا کہاں نصیب
شہرِ عجم میں گرمیٔ بازار بھی تو ہوں
ملکِ ثنائے مرسلِ آخرؐ کی راہ میں
چھوٹا بہت ہی چھوٹا اک کردار بھی تو ہوں
اُنؐ کے طفیل ایک ہوں جھونکا بہار کا
اُنؐ کے طفیل سایۂ دیوار بھی تو ہوں
میں سو رہا ہوں خوف کی چادر لئے ہوئے
شہرِ سخن میں دیدۂ بیدار بھی تو ہوں
آقا حضورؐ، خوں میں حرارت نہیں رہی
مردہ معاشرے کا مَیں کردار بھی تو ہوں
گندہ ہوں مَیں، غلیظ ہوں، نادان ہوں، ریاضؔ
لیکن غلامِ سیدِ ابرارؐ بھی تو ہوں