کب سے رواں دواں ہیں محبت کے راستے- کائنات محو درود ہے (2017)

کب سے رواں دواں ہیں محبت کے راستے
سردارِ شش جہات کی عظمت کے راستے

ہر لفظ کے طواف میں مصروف ہے صبا
میرا قلم ہے اور ہیں مدحت کے راستے

توصیفِ مصطفیٰؐ کا قلمدان مرحبا
مجھ پر کُھلے رہیں گے بلاغت کے راستے

اذنِ قیام صرف ملا ہے بہار کو
پھولوں سے بھر گئے ہیں مؤدت کے راستے

ہر وقت سجدہ ریز رہیں دل کی دھڑکنیں
قربِ خدا ملے گا عبادت کے راستے

لکھّا ہوا ہے مصحفِ لیل و نہار پر
نقشِ قدم نبیؐ کے ہیں جنت کے راستے
سب فلسفوں پہ کھینچ دو تنسیخ کی لکیر
بس معتبر ہیں اُنؐ کی شریعت کے راستے

ہر ہر افق پہ نورِ خدائے عظیم ہے
قرآن سے ملیں گے رسالت کے راستے

نکلے ہیں صرف آپؐ کے مکتب کی خاک سے
سچ بولنے کے اور دیانت کے راستے

اب بھی پکڑ لو دامنِ سر تاجِ انبیاء
کھلنے لگیں گے قصرِ رسالت کے راستے

یارب! مری یہ آخری توبہ قبول ہو
بھیگے ہوئے ہیں میری ندامت کے راستے

اِقلیمِ نعتِ سرورِ کونینؐ میں ریاضؔ
روزِ ازل سے بند ہیں نخوت کے راستے

٭٭٭

طیبہ میں ہر طرف ہیں اخوّت کے راستے
ہم نے مگر چنے ہیں اذّیت کے راستے

جس کے غبارِ رہ میں ہے منزل کی روشنی
ڈھونڈو اُسی نگر میں قیادت کے راستے

شام و سحر ہو گنبدِ خضرا سے رابطہ
یہ انحراف کے ہیں بغاوت کے راستے

بڑھ کر مرے حضورؐ کے قدموں کو چوم لے
ناداں! یہی ہیں علم کے، حکمت کے راستے

طاعت نبیؐ کی طاعتِ ربِّ کریم ہے
آقاؐ کے راستے ہیں مشیّت کے راستے

احسان یہ عظیم ہے پروردگار کا
مجھ کو عطا کئے ہیں سعادت کے راستے

کشکولِ آرزو لئے اُنؐ کو کرو سلام
سر پہ رکھو حضورؐ کی عزت کے راستے

ہر شخص ہے حضورؐ، مفادات کا اسیر
گم ہیں غبارِ رہ میں حمیّت کے راستے

معراجِ علم و فن ہے پیمبرؐ کا راستہ
ورنہ تمام تر ہیں جہالت کے راستے

کاشانۂ حضورؐ کے قرب و جوار میں
کاسہ بکف پڑے ہیں طریقت کے راستے

تہذیبِ مصطفیؐ ہے روابط کا رتجگا
دلکش بہت ہیں اُنؐ کی ثقافت کے راستے

ریشم بچھا ہوا ہے کرم کا جہاں، ریاضؔ
نکلے ہیں اُس گلی سے شفاعت کے راستے