خلدِ طیبہ کے سفر کی بات ہی کچھ اور ہے- کائنات محو درود ہے (2017)
خلدِ طیبہ کے سفر کی بات ہی کچھ اور ہے
اُس دیارِ معتبر کی بات ہی کچھ اور ہے
جو جوارِ گنبدِ خضرا میں ہے محوِ سلام
اُس مؤدب رہگذر کی بات ہی کچھ اور ہے
سب مناظر خوبصورت ہیں مدینے کے مگر
روضۂ خیرالبشرؐ کی بات ہی کچھ اور ہے
یہ برستی ہے اگر تو چھت کوئی گرتی نہیں
اے گھٹا! اس چشمِ تر کی بات ہی کچھ اور ہے
ایک اک لمحہ کئی صدیوں پہ ہوتا ہے محیط
یاں قیامِ مختصر کی بات ہی کچھ اور ہے
منتظر رہتے ہیں انگشتِ نبیؐ کے ہر گھڑی
با ادب شمس و قمر کی بات ہی کچھ اور ہے
لمحہ لمحہ سانس میں خوشبو رہی محوِ دعا
پھول سے شام و سحر کی بات ہی کچھ اور ہے
جس کی کلکِ لب کشا رہتی ہے مصروفِ درود
آپؐ کے اُس نغمہ گر کی بات ہی کچھ اور ہے
خوشبوئے صحنِ چمن، حرفِ سخن، بادِ صبا
آپؐ کے ہر نامہ بر کی بات ہی کچھ اور ہے
گنبدِ خضرا کا ہر عکسِ منوّر جس میں ہے
دو جہاں میں اُس نظر کی بات ہی کچھ اور ہے
نام جب اُنؐ کا لیا تو پھول کھل اٹھّے ہزار
میری شاخِ بے ثمر کی بات ہی کچھ اور ہے
اڑتا رہتا ہوں مدینے کی فضا میں رات دن
اڑنے والے بال و پر کی بات ہی کچھ اور ہے
منتظِر ارض و سما تھے جن کی آمد کے ریاضؔ
اُنؐ کے نورِ منتظَر کی بات ہی کچھ اور ہے