طالب حضورؐ آپؐ کے دیدار کا ہوں مَیں- کائنات محو درود ہے (2017)
طالب حضورؐ، آپؐ کے دیدار کا ہوں مَیں
سائل قلم کی گرمیٔ بازار کا ہوں مَیں
روزِ ازل سے درج ہے میری کتاب میں
اک حرفِ التجا درِ سرکارؐ کا ہوں مَیں
مَیں اپنا نام بھول گیا ہوں مگر سنو!
دیوانہ ایک، سیّدِ ابرارؐ کا ہوں مَیں
مَیں جانتا ہوں آپؐ کی رحمت ہے بیکراں
سایہ زمیں پہ ایک خطا کار کا ہوں مَیں
آقاؐ ہوا غلامی کے روشن کرے چراغ
اک طاقِ آرزو در و دیوار کا ہوں مَیں
اِقرا کی روشنی میں ہے لپٹا ہوا قلم
امیدوار عِلم کی دستار کا ہوں مَیں
مذکور لفظ لفظ میں ہے نامِ مصطفیؐ
ناظر ہوائے نعت کی رفتار کا ہوں مَیں
کیسے مَیں بھول جاؤں مدینے کے رتجگے
سایہ سا چاند رات کے انوار کا ہوں مَیں
لکھتا ہوں روز اُنؐ کے قصائد مَیں بے خبر!
اخبار، کائنات کے سردارؐ کا ہوں مَیں
رہتی ہیں جس میں گنبدِ خضرا کی تابشیں
آنسو ریاضؔ دیدۂ بیدار کا ہوں مَیں