مظہرِ عشقِ نبیؐ ہے سربسر شہرِ قلم- کائنات محو درود ہے (2017)
مظہرِ عشقِ نبیؐ ہے سر بسر شہرِ قلم
کیا بتاؤں روشنی کا ہے نگر شہرِ قلم
ایک مدت بعد یہ مجھ کو ہے اندازہ ہوا
روز بن جاتی ہے میری چشمِ تر شہرِ قلم
یوں بظاہر میرے دل کی دھڑکنوں کا ہے سفیر
ہے مگر قصرِ سخن کا تاجور شہرِ قلم
یہ عددئے مصطفیؐ سے بر سرِ پیکار ہے
کفر کی یلغار میں سینہ سپر شہرِ قلم
آپؐ کے در کی غلامی کا عمامہ سر پہ ہے
حجلۂ چشمِ ادب ہے مختصر شہرِ قلم
آپؐ کی چوکھٹ یہ رہتا ہے ثنا کرتے ہوئے
چاند لکھتا ہے نئے شام و سحر، شہرِ قلم
کوئی موسم ہو ہواؤں میں جلاتا ہے دیے
کوئی موسم ہو چراغِ رہگذر شہرِ قلم
سیّدیؐ یا مرشدیؐ کا ورد مَیں کرتا رہوں
تا ابد میرا رہے یہ ہمسفر، شہرِ قلم
ہر طرف اُنؐ کی ثنا کے پرچموں کی ہے بہار
غیر ممکن ہے کبھی ہو بے ثمر، شہرِ قلم
غازۂ صد آسماں ہے آپؐ کا حسن و جمال
ہر قدم پر چاندنی ہے دیدہ ور! شہرِ قلم
نعت میری ہے عریضہ آپؐ کے دربار میں
ہمسفر ہے، رازداں ہے، نامہ بر، شہرِ قلم
مَیں ہوائے وادیٔ بطحا میں اڑتا ہوں ریاضؔ
اک پرندہ ہوں مرے ہیں بال و پر، شہرِ قلم