غلامی کی مشعل اٹھائے ہوئے ہیں- کائنات محو درود ہے (2017)
غلامی کی مشعل اٹھائے ہوئے ہیں
درِ شاہؐ پہ ہم بھی آئے ہوئے ہیں
رسولِ مکرمؐ کے قدموں کی جانب
گھروندے ہزاروں بنائے ہوئے ہیں
مدینے میں آنکھیں اٹھائی نہ جائیں
مدینے میں آنکھیں بچھائے ہوئے ہیں
قدم لے لئے بڑھ کے خوشبو نے اِمشب
ہوا کو گلے سے لگائے ہوئے ہیں
نگاہیں مسلسل جھکی جا رہی ہیں
مواجھے میں چہرہ چھپائے ہوئے ہیں
مرے گھر کی چڑیاں بھی محوِ ثنا ہیں
در و بام سب جگمگائے ہوئے ہیں
فقط آلِ خیرالبشرؐ کا ہوں نوکر
نشاں دوسرے سب مٹائے ہوئے ہیں
ندامت کے اشکوں کی بارش میں کب سے
قلم اور مَیں سر جھکائے ہوئے ہیں
حضورؐ، اپنے دامانِ رحمت میں لے لیں
زمانے کے ہم بھی ستائے ہوئے ہیں
درودوں کی شبنم میں بھیگی ہیں کلیاں
گلِ نعت لب پہ کھلائے ہوئے ہیں
ہمیں بھیک ملتی رہے گی ابد تک
ریاضؔ اُنؐ کی گلیوں میں آئے ہوئے ہیں