حضورؐ، آپؐ کے دیدار کی طلب ہے شدید- کائنات محو درود ہے (2017)
حضورؐ، آپؐ کے دیدار کی طلب ہے شدید
ملے ریاضؔ کو طیبہ میں حاضری کی نوید
خطوط جتنے بھی لکھّے وہ آپؐ کو لکھّے
تمام پھول ہیں میرے مراسلوں کی رسید
فلک سے اتریں ستارے درود پڑھتے ہوئے
وفورِ نعتِ پیمبرؐ میں روشنی ہو مزید
مجھے حضورؐ کی نگری میں پھر پہنچنا ہے
غبارِ راہ تُو افکارِ لب کشا کو خرید
بہار آئے گی شہرِ حضورؐ سے اک دن
ضرور پگھلے گا بستی کے آمروں کا حدید
جھڑیں گے جن کے قلم سے گلاب مدحت کے
فقط ملے گی انہیں جبرئیل کی تائید
حضورؐ، آپؐ کا مدحت نگار مَیں بھی ہوں
حروفِ نعت کو کرتا ہوں روشنی سے کشید
نظام آپؐ کا زندہ معاشروں کا نصاب
ہر ایک لفظ ہے مکر و فریب کی تردید
حضورؐ، میرا قلم گو بہت پرانا ہے
مگر میں لایا ہوں اسلوب مدحتوں کا جدید
حضورؐ، دشت میں بکھرا ہے خون اصغر کا
حصارِ شر میں کھڑے ہیں نئی صدی کے یزید
فساد و فتنہ و شر سر اٹھائے پھرتے ہیں
مفادِ شب کے خداؤں کو خود کشی کی وعید
خبر کرو مری بستی کے نوجوانوں کو
نمازِ عشقِ محمدؐ ہے ارتقا کی کلید
فلک کے چاند ستارے سبھی اُسی کے ہیں
افق افق پہ گل افشاں ہے خوشبوئے تمجید
حضور، چاٹ لیا ہے قلم کو دیمک نے
الجھ پڑی ہے معارف سے اونگھتی تجرید
اُنہیؐ کا ذکر تسلسل کلامِ ربیّ کا
اُنہیؐ کا ذکر کتابِ شعور کی تمہید
خدا کی ساری خدائی ہے آپؐ کی ممنون
حضورؐ، آپؐ کا ہر لفظ منشائے توحید
اس ایک حرفِ غلامی کا یہ تقاضا ہے
کروں میں عشقِ رسالت مآبؐ کی تجدید
نجاتِ اخروی کا راستہ یہی ہے ریاضؔ
کہ جان و دل سے کریں لوگ آپؐ کی تقلید
ریاضؔ کشتیاں کاغذ کی ہیں سمندر میں
خدا کے بعد ہیں آقاؐ ہی آخری امید