یا خدا! اترے مری بستی کے پیڑوں پر بہار- لامحدود (2017)
میری چشمِ مضطرب میں ہے غبارِ انتظار
تیری رحمت کی کوئی حد ہی نہیں پروردگار
علم کی ہو تا جپوشی مکتبِ انوار میں
عدل کا قائم رہے تیری زمیں پر اقتدار
ہر کسی انسان کو حاصل ہوں بنیادی حقوق
ہر عمل انسان کا ہو باعثِ صد افتخار
کتنی صدیوں سے خدایا تیرگی ہے خیمہ زن
جس قدر بھی روشنی ہے میرے آنگن میں اتار
گیت شہرِ امن کے گائے ہوائے معتدل
ختم ہو جائے الہٰی! فتنہ و شر کا خمار
ہر گھڑی رہتی ہے میری سوچ مصروفِ طواف
ہے دعا پرواز میں جیسے ہو کونجوں کی قطار
ہر کسی فرعون کی گردن میں لعنت کا طبق
ہر کسی نمرود کو، یارب! جہنم کے شرار
ہر کسی ظالم کے دونوں ہاتھ ٹوٹیں، یا خدا!
ہر کسی ابلیس زادے پر گریں جلتے چنار
آبخورے کب سے تشنہ لب پڑے ہیں ریت پر
یا خدا! ا برِ کرم اب جھوم کر آئیں ہزار
ہر طرف سے برچھیوں والوں نے گھیرا ہے تجھے
رات ہے محشر کی تُو اس کو مصلّے پر گذار
جب سوا نیزے پہ ہو خورشیدِ محشر، یا خدا!
نعت کی محفل سجائے اُنؐ کا ہر مدحت نگار
یہ یقیں ہے، یا خدا! تیرے کرم سے ایک دن
شہرِ طیبہ میں ملے گی خلعتِ گرد و غبار
مَیں ریاضؔ بے نوا کب سے ہوں محوِ التجا
یا خدا! اترے مری بستی کے پیڑوں پر بہار