چٹانیں بھی آیات تیری پڑھیں گی- لامحدود (2017)
ترے فضل و رحمت کی کلیاں کھِلیں گی
تسلسل سے شبنم کی بوندیں گریں گی
مطافِ حرم کی مہکتی دعائیں
مری جھولیاں خوشبوئوں سے بھریں گی
چراغاں سخن کی فصیلوں پہ ہو گا
ورق پہ قلمداں کی فصلیں اگیں گی
ہوائیں بھی سجدہ کریں گی تجھی کو
چٹانیں بھی آیات تیری پڑھیں گی
ترے حکم سے اے خداوندِ عالم!
مری کلکِ مدحت سے کلیاں جھڑیں گی
پکاروں گا تجھ کو شبِ التجا میں
گھٹائیں کرم کی سمندر بنیں گی
ترا در کھُلا ہے کھُلا ہی رہے گا
گھٹائیں کرم کی برستی رہیں گی
رواں ہی رہے گی دعائوں کی کشتی
کہاں پانیوں کی یہ لہریں رکیں گی
فلک سے مراسم رہیں گے ابد تک
مری سسکیاں چاند تارے بنیں گی
چمکتا ہوا چاند نکلے گا اِمشب
مصائب کی شامیں افق سے ڈھلیں گی
ترا نام لے کر پرندے اڑیں گے
ترا نام لے کر ہوائیں چلیں گی
کرم کر خدایا! کرم کر خدایا!
مری آرزوئیں پکارا کریں گی
خبر تھی کسے اب قیامت کے دن تک
مدینے کی گلیاں ستارے چنیں گی
حبیبِؐ خدا جن کی خاطر ابد تک
سرِ رہگذر کہکشائیں بچھیں گی
دعائیں وسیلہ جو لائیں گی اُنؐ کا
ترے در سے کشکول بھر کے اٹھیں گی
فقط تُو ہی مالک ہے ارض و سما کا
جبینیں فقط تیرے در پہ جھکیں گی
منّور منّور وہ مکّے کی راتیں
حرم کی دل و جاں میں یادیں بسیں گی
یہ غارِ حرا ہے وہ کاشانہ اُنؐ کا
فضائیں یہ مکّے کی مجھ سے کہیں گی
ذرا ملتزم پہ صدا تم بھی دینا
مقدّر کی گرہیں تمامی کُھلیں گی
ریاضؔ اپنے ربّ کو پکاروں گا جب بھی
کئی مشعلیں میرے گھر میں جلیں گی