گندم اگادے میرے اس ہاتھ پر خدایا!- لامحدود (2017)
اپنے کرم کی بارش دن رات کر، خدایا
دامن مرا عطا کے پھولوں سے بھر، خدایا
سجدے میں جھک کے آنکھیں، قرآن پڑھ رہی ہوں
مہکے رہیں ادب سے قلب و نظر، خدایا
گاتی ہے گیت تیرے، ٹھنڈی ہوا چمن میں
کرتے ہیں حمد تیری سب بحر و بر، خدایا
تیرا ہی نام میرے لب پر دھنک بکھیرے
تیری ہی یاد میں ہو مری شب بسر، خدایا
شفاف ساعتیں ہوں ہر اک گلی میں رقصاں
نکلیں غبارِ شر سے شام و سحر، خدایا
کانٹے بچھے ہوئے ہیں کب سے قدم قدم پر
ویراں پڑی ہوئی ہے مری رہگذر، خدایا
تشنہ مری زمیں نے لکھّی ہے حمد تیری
رحمت کے بادلوں کو اذنِ سفر، خدایا
بچّوں کے ہاتھ میں ہیں افلاس کے کٹورے
بچّوں کے ہاتھ میں دے لعل و گہر، خدایا
ہر ہر قدم پہ مشعل ہو عافیت کی روشن
ہر موڑ پر بنے ہوں رحمت کے گھر، خدایا
امن و اماں کے بادل برسیں امڈ امڈ کر
کب تک مرے چمن میں رقصِ شرر، خدایا
اندر کی روشنی کو بھی ہتھکڑی لگا کر
رکھّیں گے قید کب تک دیوار و در، خدایا
اتریں نمو کی پریاں ہر شاخِ آرزو پر
ہر شاخِ آرزو ہے مری بے ثمر، خدایا
ان بستیوں میں اتریں افلاک سے ستارے
بانٹے ہوائے تازہ ہر اک شجر، خدایا
ہر خارشی بدن میں کیڑے پڑے ہوئے ہیں
کب تک خدا بنے گا جھوٹا بشر، خدایا
اس دور کا ہے انساں بھٹکا ہوا یقینا
انسان کو نہیں ہے اپنی خبر، خدایا
جس ہاتھ پر ہوا نے مجبوریاں لکھی ہیں
گندم اگا دے میرے اُس ہاتھ پر، خدایا
جس سَمت دیکھتا ہوں بنجر زمیں پڑی ہے
ا برِ کرم بچھا دے چادر اِدھر، خدایا
طیبہ کی سرزمیں کا رستہ انہیں دکھا دے
کس کی تلاش میں ہیں شمس و قمر، خدایا
تیرا، ترے نبیؐ کا، در چھوڑ کر ابد تک
صحرا کی خاک چھانوں، جائوں کدھر، خدایا
میں ریاضِؔ حمد گو ہوں، میں ریاضِ نعت گو ہوں
سجدے گذارتی ہے مری چشمِ تر، خدایا