آبخورے قلم کے بھریں روز و شب- لامحدود (2017)
بندگی کی ہوائیں چلیں روز و شب
تیرے در پر جبینیں جھکیں روز و شب
تیری حمد و ثنا کے حروفِ ادب
تشنہ ہونٹوں پہ شبنم بنیں روز و شب
تیز بارش ہوا میں چراغِ طلب
ہر فصیلِ دعا پہ جلیں روز و شب
دن کو تاریکیاں ہیں مسلط ہوئیں
میرے آنسو چراغاں کریں روز و شب
آشیانوں میں معصوم چڑیوں کو بھی
گرم جھونکے ہوا کے ملیں روز و شب
تیرے ہر ایک بندے کی دہلیز پر
تیری رحمت کے موسم سجیں روز و شب
ارتقا کی بلندی مقدر بنے
خوش نصیبی کے پرچم کُھلیں روز و شب
علم و فن کی بصارت کرے روشنی
نام تیرا ہوائیں لکھیں روز و شب
نیند غفلت کی ہو دفن ہر خواب میں
نوجوانانِ امت اٹھیں روز و شب
بارشیں اُنؐ کی مدحت کی ہوں اس قدر
آبخورے قلم کے بھریں روز و شب
میرے دامانِ صد چاک میں یا خدا!
پھول کرنوں کے لاکھوں گریں روز و شب
التجا ہے ریاضؔ اُس کے دربار میں
سانس طیبہ کی گلیوں میں لیں روز و شب