تصوُّر میں غارِ حرائے کرم ہو- لامحدود (2017)
مصیبت میں ہوں انتہائے کرم ہو
کہ مقبول میری دعائے کرم ہو
جو کرتا ہے شام و سحر حمد تیری
مرے سر پہ بھی وہ ہمائے کرم ہو
بہت سانس لینے میں دشواریاں ہیں
پر افشاں چمن میں ہوائے کرم ہو
زمیں پر حوادث کی آندھی چلی ہے
سروں پر ابد تک فضائے کرم ہو
اُنہیؐ کی بدولت ملے امنِ عالم
وسیلہ بنیؐ کا بنائے کرم ہو
خدائے محمدؐ، خدائے محمدؐ
عطا ہر کسی کو ردائے کرم ہو
ترے اذن سے تیرے فضل و کرم سے
ہو لب پہ دعا جو برائے کرم ہو
ورق پر رقم میرے آنسو ہوں، یارب!
قلم کی زباں پر صدائے کرم ہو
کوئی شامیانہ نہیں عافیت کا
برہنہ سروں پر عبائے کرم ہو
مرے سامنے ہوں مدینے کی گلیاں
تصُّور میں غارِ حرائے کرم ہو
ترے حکم سے روشنی ہو سفر میں
ترے نام سے ابتدائے کرم ہو
مناجات میں چشمِ تر کھُل کے برسے
قلم میرا بھی لب کشائے کرم ہو
ہو سانسوں میں بھی التجائے مدینہ
دعائوں میں حرفِ نوائے کرم ہو
کروں جب ریاضؔ آخری اُس کو سجدہ
زباں پر مرے التجائے کرم ہو