مرے خدا! تُو مرے رزق میں اضافہ کر- لامحدود (2017)
اُتر رہے ہیں حوادث کی شام کے لشکر
مرے خدا! مرے احوال پر کرم کی نظر
اگے ہیں بھوک کے جنگل زمینِ تشنہ پر
مرے خدا! تُو مرے رزق میں اضافہ کر
اگرچہ ان میں ریا کاریوں کی کالک ہے
قبول پھر بھی ہوں میرے سجود کے پیکر
تُو ہی چراغ جلاتا ہے میری سانسوں میں
تُو ہی گلاب کھلاتا ہے جسم کے اندر
مرے خدا! مَیں ادھورا سا ایک بندہ ہوں
مرے بدن پہ ازل سے ہے ضعف کی چادر
رسولِ اوّل و آخرؐ کا دے مجھے صدقہ
جو ہیں رسولؐ، رسولوں میں افضل و برتر
مرے خدا! ملے اذنِ سفر بہاروں کو
بہت اداس ہے میری گلی کا ہر منظر
حقیر سا ترا بندہ ہوں کر مدد میری
قدم قدم پہ لگی آج بھی مجھے ٹھوکر
ترے حبیبؐ کا ادنیٰ سا ایک شاعر ہوں
سجا رہے مری آنکھوں میں گنبدِ اخضر
ثنائے مرسلِ آخرؐ مرا حوالہ ہو
مری نجات کا باعث ہو نعتِ پیغمبرؐ
مَیں خوشوئوں سے ترا نام لب پہ لکھتا ہوں
شریکِ گردشِ لیل و نہار ہو عنبر
ریاضؔ بھی سرِ محشر شمار میں آئے
ریاضؔ بھی تری حمد و ثنا کا ہے خوگر