یا خدا! فضل و کرم کی آج بھی برسات ہو- لامحدود (2017)
یا خدا!
فضل و کرم کی آج بھی برسات ہو
یا خدا!
افلاک سے اترے زمیں پر روشنی
یا خدا!
کب سے مصّلے پر دعا ہے منتظر
یا خدا!
اشکِ رواں کی آج بھی فریاد سن
یا خدا!
بچّوں کے ہر اک خواب کو تعبیر دے
یا خدا!
مسند نشینوں کو بھی اپنا خوف دے
یا خدا!
نارِ جہنم میں جلیں جھوٹے خدا
یا خدا!
تیرے نبیؐ کے نام کو چومے قلم
یا خدا!
ارضِ وطن کو عافیت کا سائباں
یا خدا!
مجہول لمحوں میں ذہانت کے چراغ
یا خدا!
محشر تلک لب پر رہے حرفِ دعا
یا خدا!
سب عاصیوں کی ہوں دعائیں بھی قبول
یا خدا!
میرے قلم کو عاجزی کا دے ہنر
یا خدا!
مجھ کو شعورِ بندگی کرنا عطا
یا خدا!
اب کے برس بھی نعت کا پرچم کھُلے
یا خدا!
خلدِ سخن میں دودھ کی نہریں بہیں
یا خدا!
شاداب لمحوں کی چلے ٹھنڈی ہوا
یا خدا!
محبوبؐ کی امت پہ بارانِ کرم
یا خدا!
اشکِ رواں کی سجدہ ریزی ہو قبول
یا خدا!
اذنِ ثنا، اب کے برس بھی دے مجھے
یا خدا!
تُو بادشاہ، سب سے بڑا سب سے عظیم
یا خدا!
تُو ہے خدائے آسماں، تُو لا شریک
یا خدا!
اترے بصیرت کی دلوں میں روشنی
یا خدا!
تفہیم کے تازہ جہاں آباد کر
یا خدا!
اسلوب کے دلکش چراغوں کی بہار
یا خدا!
دے منصفوں کو عَدل کا روشن نصاب
یا خدا!
اکھڑی ہوئی سانسوں کو راہِ اعتدال
یا خدا!
ہر فاختہ کو امنِ عالم کی نوید
یا خدا!
مردہ ضمیروں پر پڑے ضربِ کلیم
یا خدا!
محشر میں بھی طیبہ نگر کی رونقیں
یا خدا!
سرکارؐ کے نقشِ قدم کے دے چراغ
یا خدا!
تبدیل کر دے موسمِ بغض و عناد
یا خدا!
کب تک ہدف بنتی رہے ارضِ دعا
یا خدا!
کب تک قلم زنجیر کا پہنے لباس
یا خدا!
میری ندامت کے بھی آنسو ہوں قبول
یا خدا!
لب پر رہے موسم درودِ پاک کا
یا خدا!
میلاد کا موسم رہے دل میں مقیم
یا خدا!
صلِّ علیٰ کی بادِ رحمت کا نزول
یا خدا!
تیرے کرم کی ساتھ ہو بادِ خنک
یا خدا!
نعتِ نبیؐ کا میرے گھر میں رتجگا
یا خدا!
مجھ کو شعورِ بندگی بھی ہو عطا
یا خدا!
مدحت نگاری کا مجھے منصب ملے
یا خدا!
کھیتوں کی ہریالی سدا قائم رہے
یا خدا!
میرے وطن کو دے حصارِ آہنی
یا خدا!
ہر رہنما کو دے بصیرت کے چراغ
یا خدا!
ہر ناخدا کے ہاتھ میں پتوار ہو
یا خدا!
اس سر زمینِ لا الہ کی لاج رکھ
یا خدا!
اندر کے انساں کو بھی دے حکمِ اذاں
یا خدا!
مدحت نگاری کے چمن زاروں میں پھول
یا خدا!
شہرِ سخن کو تنگ گلیوں سے نکال
یا خدا!
مدحت نگاری کا نیا اسلوب دے
یا خدا!
تیرے نبیؐ کے نام لیوائوں میں ہوں
یا خدا!
کب سے برہنہ سر کھڑے ہیں دھوپ میں
یا خدا!
افکارِ نو کے پرچمِ دلکش کھُلیں
یا خدا!
اب لوٹ آئیں عظمتِ رفتہ کے دن
یا خدا!
ہر لفظ میرا با وضو رہنے لگے
یا خدا!
شبنم ہمارے آبخوروں میں گرے
یا خدا!
سینوں میں بھی توحید کے پرچم کھُلیں
یا خدا!
قصرِ انا کا ہر دریچہ بند ہو
یا خدا!
تخلیق کی مَیں گرم بازاری میں ہوں
یا خدا!
تازہ ہوائوں کا تمنائی ہوں مَیں
یا خدا!
شام و سحر برسے ترا فضل و کرم
یا خدا!
سب کی ہتھیلی پر چراغِ آرزو
یا خدا!
زر کی پرستش کب تلک خلقت کرے