حمد و نعت: آثارِ قلم میرے خدا اور طرح کے- تحدیث نعمت (2015)
آثارِ قلم، میرے خدا اور طرح کے
توصیف کے ہوں ارض و سما اور طرح کے
تُو نعت نگاری کی نئی رسم کا بانی
تحسین کے اُسلوب سکھا اور طرح کے
آنکھیں مری بھیگی رہیں کونین کے مالِک!
اندازِ کرم، ابرِ سخا اور طرح کے
کرنوں سے کروں قَصرِ ثنا شب میں مکمل
سورج مرے ہاتھوں پہ اگا اور طرح کے
زنجیر غلامی کی بڑی چیز ہَے لیکن
مفہوم غلامی کے عطا اور طرح کے
مَیں خاکِ مدینہ کا کفن مانگ رہا ہوں
ہونٹوں پہ کِھلیں حرفِ دعا اور طرح کے
سانسوں میں مہک خلدِ مدینہ کی بسی ہَے
اے بادِ صبا! پھول کِھلا اور طرح کے
اتری ہَے نئی نعت کی خوشبو مرے گھر میں
گھر گھر میں ہوا! دیپ جلا اور طرح کے
طوفانوں کو روکیں گی مدینے کی ہوائیں
ساحل پہ گھروندے تُو بنا اور طرح کے
ہر لفظ کے باطن میں اترتے ہیں ادب سے
جذبے مرے اے کلکِ وفا اور طرح کے
جن پر ہوں سجے اسمِ محمدؐ کے ستارے
زم زم کے کٹورے وہ بنا اور طرح کے
مَیں نے بھی خریدی ہیں مدینے سے کھجوریں
اوصاف کھجوروں کے بتا اور طرح کے
کرتے ہیں مرے اپنے ہواؤں کو مقفل
اس دور کے ہیں کرب و بلا اور طرح کے
اب تک یہ درودوں کے لئے ہار کھڑے ہیں
آنسو ہیں مرے، غارِ حرا! اور طرح کے
جن میں ہوں شفاعت کے چمن زار، مغنّی!
محشر میں مجھے گیت سنا اور طرح کے
سلطانِؐ مدینہ کی ولادت کی گھڑی ہے
اے قوسِ قزح رنگ لٹا اور طرح کے
رہتا ہوں ندامت کے پسینے میں مسلسل
فطرت نے دیئے زخمِ انا اور طرح کے
تقسیم کروں خوشبوئے تعظیمِ پیمبرؐ
اس بار پر و بالِ ہما اور طرح کے
جھوم اٹھیّں ملائک کے پَرے عرشِ بریں پر
نغمے مرے شعروں کے اٹھا اور طرح کے
محبوبِ مکرّمؐ کے گلی کوچوں میں یارب!
منظر مری آنکھوں کو دکھا اور طرح کے
مَیں ایک بھکاری ہوں ریاضؔ اپنے نبیؐ کا
سکیّ مرے دامن میں گرا اور طرح کے