رہے مصروف میری چشمِ تر اُن ؐ کی تلاوت میں - تحدیث نعمت (2015)
رہے مصروف میری چشمِ تر اُنؐ کی تلاوت میں
قلم رکھّا رہے محشر تلک انوارِ رحمت میں
چراغِ امنِ دو عالم مدینے ہی میں جلتا ہَے
سکونِ دل کی دولت ہَے پیمبرؐ کی سفارت میں
عجب کیا ہَے بیاضِ نعت میری ساتھ لے جائے
رہے محوِ ثنا بادِ صبا بزمِ رسالت میں
اذانوں میں ہَے رکھّا آپؐ کے اسمِ گرامی کو
درودِ پاک ربّ نے کر دیا شامل عبادت میں
وہی ہیں مُرسَلِ اوّلؐ، وہی ہیں مُرسَلِ آخرؐ
چراغاں ہی چراغاں ہے محمدؐ کی قیادت میں
قلم کو خیر و رحمت کی دعائیں دیجئے آقاؐ
نئے دروازے کھل جائیں مری چشمانِ حیرت میں
کتابِ عِلم کے انوار برسیں یا رسول اللہؐ
بہت سی ہیں ابھی آدم کی اولادیں جہالت میں
بجا خُلدِ بریں کی شان و شوکت ہمسفر! میرے
مری جنت تو ہَے سرکارؐ کے قدموں کی جنت میں
غلامی کے سمندر پر سمندر میری نَسلوں کو
خدایا! اور بھی شدت مرے جذبوں کی شدت میں
گلستاں کی مَیں ہر کونپل سجا دوں اُنؐ کی چوکھٹ پر
کھِلیں وارفتگی کے پھول سب ذوقِ مؤدت میں
صبا اوراقِ قرآنی قلم کے سامنے رکھ دے
قلم کی سجدہ ریزی ہَے روا اُنؐ کی شریعت میں
مجھے مدحت نگاری کا صلہ آقاؐ عطا کیجئے
قیامت تک مری نسلیں رہیں دامانِ رحمت میں
اقامہ َحشر تک کے واسطے اس کو عطا ہو گا
عریضہ لے کے آیا ہَے ریاضؔ آقاؐ کی خدمت میں