چمن زارِ ثناتائیدِ ربّانی کا حامل ہے- تحدیث نعمت (2015)
چمن زارِ ثنا تائیدِ ربّانی کا حامِل ہَے
بیاضِ نعت عمرِ رائیگاں کا صرف حاصِل ہَے
نہیں مَیں جانتا شہرِ قلم کے سرمدی لمحو!
جبلّت میں زرِ مدحت نگاری کب سے شامِل ہے
وطن میرا وطن ہی قریۂ عشقِ محمدؐ ہے
خدا کا شکر ہے حُبِّ نبیؐ ہر گھر میں داخِل ہے
مرے آنگن میں اب برسات اشکوں کی نہیں تھمتی
شرف بچّوں کو بھی اُنؐ کی ثنا خوانی کا حاصِل ہے
سنہری جالیوں کے سامنے نظریں نہیں اٹھتیں
مجھے معلوم ہَے کیا کیا مرے مدِ مقابِل ہے
سفینہ چھوڑ جاتا ہَے سمندر میں جزیروں کو
پڑاؤ کیا کروں ہمدم مدینہ میرا ساحِل ہے
مسلسل مجھ پہ ہوتی ہَے نئے افکار کی رم جھم
کہاں مجھ سا نکماّ منصبِ مدحت کے قابِل ہے
ریاضؔ اس شہرِ ناپرساں کی کالی منحرف شب میں
مرے لوح و قلم کا آج بھی ایمان کامِل ہَے