تمنائے حضوری (2000)

تمنائے حضوری (2000)

’’اکیسویں صدی کے نام کہ یہ صدی بھی میرے پیمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی صدی ہے‘‘۔ ’لمحاتِ حاضری کی تمنّا لیے ہوئے‘‘ کے عنوان سے ریاض حُسین چودھری کی دل کشا اور معلومات افزا تحریر تمنّائے حضوری و حاضری سے لب ریز ہے۔ریاض اپنی اس طویل نعتیہ نظم کے ابتدائی قطعات میں ایک حمدیہ مصرعہ کی چھایا میں نعت کی مالا جپ رہے ہیں۔ ہر قطعہ نئے مضمون سے آراستہ ہے۔ یہ قطعات وجدانی کیفیات کے حامل ہیں جن میں شاعر نے اپنی تمنائے حاضری کو تمنّائے حضوری میں سمو دیا ہے۔ تمنّائے حضوری میں ریاض حسین چودھری کا درِ عطا پر پلکوں سے دستک دینے کا انداز ملاحظہ کریں۔ ’’بچپن سے لے کر آج تک میرا معمول یہ رہا ہے کہ دشوار، کٹھن اور مشکل لمحات میں اللہ ربّ العزت کی بارگاہ میں دستگیری کی التجا کرنے اور مشکل کشائی کی درخواست گزارنے کے بعد آمنہ کے لال حضور ختمیٔ مرتبت صلی اللہ علیہ وسلم کے درِ عطا پر بھی پلکوں سے دستک دینے کا اعزاز حاصل کرتا ہوں، آنکھوں بند کرکے ہونٹوں پر درودوں کے گلاب سجا لیتا ہوں۔‘‘

فہرست