پڑھ رہی ہیں نعتِ سرکارِؐ مدینہ ، ساعتیں- تحدیث نعمت (2015)
پڑھ رہی ہیں نعتِ سرکارِؐ مدینہ، ساعتیں
عشق کے بازار میں ہیں رونقیں ہی رونقیں
شہرِ طیبہ کی ہواؤں سے رہی ہے ہمکلام
لکھ رکھی ہیں آج بھی کلکِ ادب نے مدحتیں
ذرّہ ذرّہ صبحِ میلاد النبیؐ کا منتظِر
آسماں سے خوب برسیں گی خدا کی رحمتیں
آپؐ کے نقشِ قدم کو چومنے کے واسطے
دست بستہ آپؐ کے در پر کھڑی ہیں نکہتیں
تختیوں پر لکھ رہے ہیں میرے بچّے بھی درود
اور مصروفِ ثنا ہیں میرے دل کی دھڑکنیں
جانبِ طیبہ رواں رہتا ہَے میرا لاشعور
ہر قدم پر جسم سے لپٹی ہوئی ہیں الجھنیں
اپنے سامانِ سفر میں رکھ رہا ہوں اس لئے
گنبدِ خضرا کی دیکھے گا قلم بھی تابشیں
جل رہے ہیں ہر طرف شامِ تیقّن کے چراغ
آئنوں میں مَیں نے رکھّی ہیں سجا کر حیرتیں
ابرِ رحمت کو اِشارا کیجئے آقا حضورؐ
کب سے ہیں خالی مرے دستِ طلب میں چھا گلیں
جب بھی کرتا ہوں تلاوت تو نظر آتے ہیں آپؐ
لوحِ دل پر ہیں رقم عشقِ نبیؐ کی آئیتیں
واسطہ میلاد کا کرتا ہوں مَیں پیشِ خدا
اس مہینے میں ملیں گی راحتیں ہی راحتیں
دامنِ امید کب ہاتھوں سے چھوٹا ہَے حضورؐ
ٹال دے گا ربِّ اکبر میرے سر سے آفتیں
کس قدر زرخیز ہَے کشتِ ثنا میری ریاضؔ
سرخ پھولوں کی مسلسل ہو رہی ہیں بارشیں