دعا فرمائیے آقاؐ ، مری بگڑی بھی بن جائے- تحدیث نعمت (2015)
دعا فرمائیے آقاؐ مری بگڑی بھی بن جائے
مرے آنگن میں طیبہ کی ہوائے مشکبو آئے
میّسر ہوں حضوری کے مجھے لمحے تسَلسُل سے
مقدر اُنؐ کی چوکھٹ پر مجھے مہمان ٹھہرائے
نبی جیؐ، آپؐ کے نقشِ کفِ پا کا اجالا ہو
لحد میں جب دمِ پُرسش دلِ بے تاب گھبرائے
ثنا گوئی کا منصب گو بڑا اِعزاز ہَے لیکن
قلم اپنے مقدّر پر ذرا سا بھی نہ اِترائے
کِھلے ہوں پھول مدحت کے ہزاروں حوضِ کوثر پر
مری شاخِ ثنا روزِ قیامت بھی نہ مرجھائے
مناظر کربِ شب کے مجھ سے اب دیکھے نہیں جاتے
مدینے کی فضائے محتشم آنکھوں میں لہرائے
مَیں اشکوں سے لکھوں نعتِ پیمبرؐ مُصحفِ جاں پر
حیاتِ چند روزہ میں خدا وہ دن بھی دکھلائے
مواجھے کی فضا سے آنسوؤں کے رتجگے لے کر
سخنور آج کی شب بھی دلوں کو خوب گرمائے
ریاضِؔ منتظِر کی آرزو ہَے یہ خدا میرے
صبا لوٹے تو طیبہ سے غلامی کی سند لائے