لفظ ہیں سارے کے سارے عود و عنبر میں مقیم- زم زم عشق (2015)

لفظ ہیں سارے کے سارے عُود و عنبر میں مقیم
کب سے ہَے کلکِ ثنا شہرِ مصَّور میں مقیم

مدحتِ سرکار ؐ کی ہَے روشنی پھیلی ہوئی
رَقص کرتی چاند راتیں ہیں مرے گھر میں مقیم

پھول کِھلتے ہیں فضا میں جب کروں ذکرِ نبی ؐ
حسنِ دلآویز ہَے روئے منّور میں مقیم

اس طرح، آق ؐ، مدینے میں رہے ادنیٰ غلام
جس طرح سرما کی شامیں ہیں دسمبر میں مقیم

آنکھ بینا چاہیے ہر سائلِ سرکار ؐ کی
روشنی ہَے عشق کے گہرے سمندر میں مقیم

اس کو بھی اقبالؒ جیسا عشق ہو، آق ؐ، نصیب
آپ ؐ کا شاعر جو ہَے شہرِ قلندرؒ میں مقیم

ہر بلندی کو نبی ؐ کے نقشِ پا کی ہَے تلاش
خاکِ دہلیز نبی ؐ ہَے ماہ و اختر میں مقیم

کیا خبر، کب سے دھڑکتا ہَے یہ اُن ؐ کی یاد میں
دل ازل سے ہَے مرا مدحت کے دفتر میں مقیم

اس طرح ہَے نعت میری چشمِ پرنم میں ریاضؔ
جس طرح ہیں آبگینے سنگِ مرمر میں مقیم

***

نعت کی ہیں خوشبوئیں دستِ ہنر ور میں مقیم
کب ہوئے حبِّ نبی ؐ کے پھول پتھر میں مقیم

صاحبِ معراج کے دامن سے وابستہ ہوں مَیں
مہر و ماہ و نجم ہیں میرے مقدر میں مقیم

گو عجم کے بندی خانوں میں بدن کچلا گیا
روح ہَے لیکن مدینے کے مناظر میں مقیم

جاں نثارانِ نبی ؐ کا ہر حوالہ ہَے عظیم
ضابطہ اخلاق کا ہَے فکرِ بوذرؓ میں مقیم

گنبدِ خضرا کے ہو ہر ہر کبوتر کو سلام
احترامِ مصطفی ہَے جن کے پر پر میں مقیم

عمر بھر سرکار ؐ کے قدموں میں رہنا ہو نصیب
ہو قلمداں نعت کے حرفِ مکرّر میں مقیم

آپ ؐ کی توصیف میں اربوں ستارے ہوں رقم
روشنی، یا رب! رہے دستِ سخنور میں مقیم

اُن ؐ کے در سے ہر کسی کو پھول ملتے ہیں، ریاضؔ
خوشبوئیں رہتی ہیں کشکولِ گداگر میں مقیم