شعورِ بندگی سے کاسۂ نطق و بیاں بھر دے- دبستان نو (2016)
نہیں لَوٹی کسی مقتل سے بھی آہ و فغاں میری
ستارے میری قسمت کے اُفق کے پار ڈوبے ہیں
تمناؤں کے جنگل میں مَیں کس کو ڈھونڈنے نکلوں
خدائے مہرباں! تُو ہی مجھے رستہ دکھائے گا
تری رحمت ہی میرا ہاتھ تھامے گی حوادث میں
سوا تیرے رہائی کون دے گا اے خدا! مجھ کو
نجاتِ اُخروی کی کوئی بھی صورت مرے مولا!
گناہوں سے ہَے آلودہ مری سوچوں کی پھلواری
تخیل کے پرندوں کو ہوا طیبہ میں لے جائے
کوئی جگنو مری انگلی پکڑ لے ریگ زاروں میں
کوئی خوشبو مجھے نعتِ پیمبرؐ کی بشارت دے
کوئی تتلی مدینے سے مجھے ٹھنڈی ہوا لا دے
خدایا! مَیں دعائیں مانگنے آیا ہوں مکیّ میں
ترے گھر کے در و دیوار کو چوما ہَے آنکھوں نے
شعورِ بندگی سے کاسۂ نطق و بیاں بھر دے
تری حمد و ثنا کرتے ہوئے ہر سانس آتی ہے
مچلتے ہیں جبیں میری میں سجدے اَن گِنَت مولا!
مرے چاروں طرف آسودگی کے پھول کھِل اٹھیّں
کسی کے سامنے یہ ہاتھ پھیلانا نہیں آتا
مجھے اپنے خزانوں سے عطا کرنا دیے روشن
متاعِ عشقِ ختم المرسلیںؐ کی چاندنی دینا
عطا روشن دنوں کی خاکِ انور ہو مجھے یارب!
مرے روزی رساں! ہر شخص کو عزت کی روٹی دے
روایت میری بستی میں چلے بندہ نوازی کی
ردائے عافیت ہر اِک برہنہ سر کو دے یارب!
ترے فضل و کرم سے ہر دریچے میں چراغاں ہو
ورق پر حمد لکھّے تو قلم خوشبو بداماں ہو