لبوں کی خشک سالی کا مداوا نعت سے ہو گا- دبستان نو (2016)
ہوائیں رقص کرنے کا ہنر جب بھول بیٹھیں گی
ستارے جب فلک پر جھلملانے کی ادا کھو کر
خلا کی وسعتوں میں خود صفِ ماتم بچھائیں گے
کفِ افسوس ملتی جب دھنک اترے گی گرَدُوں سے
ستارے کہکشاں سے ٹوٹ کر صحرا میں بکھریں گے
صبا خوشبو کے قتلِ عام کی دے گی گواہی جب
چمن میں پھول شاخوں سے اتر کر خاک پہنیں گے
زمیں کے سارے پانی کو قضا جب پینے اترے گی
اجل ویران خطّے میں نئی قبریں بنائے گی
تصادم خون آلودہ جبینوں میں بپا ہو گا
طلسمِ ناروا کے در مقفّل ہوتے جائیں گے
بہت سے آبخورے ٹوٹ کر آنسو بہائیں گے
درختوں سے گرے پتے جلیں گے برف زاروں میں
پرندے جھیل پر اڑنے سے سچ مچ خوف کھائیں گے
زمیں پر تتلیوں کے پَر عجب سے نوحے لکھّیں گے
کہاں جائیں گے جگنو جھاڑیوں کا چھوڑ کر دامن
فضا میں اڑنے والے بادلوں سے خون ٹپکے گا
گھٹائیں بجلیوں کے قافلے سر پر اٹھائیں گی
حصارِ خوف میں اولادِ آدم امن ڈھونڈے گی
جلے خیموں پہ وَحشت کا برہنہ رقص دیکھو گے
چمن میں پھول کِھلنے کی کوئی صورت نہیں ہو گی
چراغوں کی لَووں کو چاٹ جائے گی شبِ ماتم
فضا خالی کرا لی جائے گی اڑتے پرندوں سے
دلوں پر دستکیں دینا بھی جب اِک جرم ٹھہرے گا
تو مَیں اسمِ محمدؐ دل کی تختی پر اتاروں گا
لبوں کی خشک سالی کا مداوا نعت سے ہو گا
اُنہیؐ کے نقشِ پا سے پھر سحر کا نور پھوٹے گا
ادب کی مَشعلیں ساری جلا لوں گا مَیں بستی میں
ہوا کے ہاتھ پر حُبِّ نبیؐ کی مشعلیں رکھ کر
اسے شہرِ پیمبرؐ کا نیا رستہ بتا دوں گا
تجلی ہر دریچے کا مقدّر بن کے چمکے گی
جبیں پاکیزگی کے نور کی چادر میں لپٹے گی
اذاں دیں گے عَرب کی ریت میں بکھرے ہوئے کنکر
نئے دن کا قصیدہ سبز ہاتھوں پر رقم ہو گا
بشر کی زندگی تفہیم کے آنگن سے گذرے گی
قلم کے مرغزاروں میں اُگیں گی ضبط کی فصلیں
زمیں سجدے میں گر کر لکھیّ گی حمد و ثنا اُس کی
سفر غارِ حرا سے روشنی کا ہَے رواں اب تک
اندھیرے باندھ کر رختِ سفر تیار بیٹھے ہیں
مرے مکتب کی ہر تختی پہ اُس کا نام لکھّا ہے
جو اللہ ہَے محمدؐ کا، محمدؐ کے غلاموں کا
جو اللہ اپنی ہر مخلوق کا روزی رساں بھی ہَے
مَیں انگلی تھام کر خوشبو کی چل دوں گا سوئے طیبہ
بنو نجاّر کی سب بچیاں نعتیں سنائیں گی
مَیں اُن کی دف بجاتی انگلیاں آنکھوں پہ رکھ لوں گا
زمیں پر آسماں سے عدل کی زنجیر اترے گی
عمل کی روشنی انساں کے اندر جھلملائے گی
کتابِ زندگی پر گنبدِ سرکارؐ چمکے گا
مجھے کامِل یقیں ہَے سیّدِ ساداتؐ کے صدقے
درودِ پاک کا موسم چمن میں لوٹ آئے گا
گھٹائیں ہر روش پر روشنی آ کر سجائیں گی
ہوائیں رقص کرنے کا ہنر بھی سیکھ جائیں گی