اُمّت کو شامِ غم میں چراغِ ہنر ملے- دبستان نو (2016)
شاعر حضورؐ! آج بھی بے حد اداس ہَے
اس کے ہر ایک خواب کا پندارِ آرزو
ٹوٹا ہَے اس طرح کہ مقدّر کی تیرگی
ہر شے نگل رہی ہَے سرِ مقتلِ حیات
ہر شاخ پر ہیں دائرے حُزن و ملال کے
بستی کے ہر مکاں کے دریچے ابھی ہیں بند
صبحوں کا اُجلا پن ہَے ابھی تک غبار میں
امید روشنی کی بھی دم توڑنے لگی
سانسوں پہ دستِ جَبر کی مضبوط ہَے گرفت
سرکارؐ، آئنوں میں کوئی عکس ہی نہیں
سرکارؐ، آنکھ میں کوئی منظر نہیں سجا
سرکارؐ، روشنی مرے آنگن سے دور ہَے
سرکارؐ، ہر جوان قبیلے کا آج بھی
ہَے منتظر کہ صاحبِؐ قرآں کا حکم ہو
ہم پھر اتار لائیں گے افلاک سے نجوم
آقاؐ، ہوائے سبز کو اذنِ سفر ملے
اُمّت کو شامِ غم میں چراغِ ہنر ملے