یا نبیؐ ٹھنڈی ہوا لمحات کے ہاتھوں میں ہو- دبستان نو (2016)
التجاؤں کا ہجومِ مضطرب ہونٹوں پہ ہے
کسمپرسی کے ہیں عالم میں مرے شام و سحر
یا خدا! دامن ہے تر اشکِ ندامت سے مرا
گٹھڑیاں محرومیوں کی سر پہ ہیں رکھّی ہوئی
آگ ہے زندہ مسائل کی مرے چاروں طرف
حسرتِ ناکام میری راکھ میں لپٹی ہوئی
یا نبیؐ، احوال میرے بھی رہیں پیشِ نظر
موسمِ شاداب اترے میرے آنگن میں کبھی
منتظر رہتی ہے میری آنکھ بھی دہلیز پر
تشنگی اُگنے لگی ہے گھر کی دیواروں پہ آج
خوں پسینے کی کمائی سے بھی کچھ حاصل نہیں
آپؐ کے دستِ عطا اٹھّیں دعاؤں کے لئے
میری قسمت کے ستارے کو ملے حکمِ سفر
مستقل ٹھہرے مدینے کی فضائے نور میں
یا نبیؐ، میرے دکھوں کا بھی مداوا کیجئے
آپؐ کا ادنیٰ سا شاعر ہوں، مرے آقا حضورؐ
آپؐ کے قدمَین کی خیرات ہو میرا نصیب
یا نبیؐ، کشکول خالی ہے، عطا کی بارشیں
ابرِ رحمت جھوم کر اترے مرے دالان میں
مسکرا اٹھے کلی دل کے مکینوں کی حضورؐ
یا محمدؐ کیجئے مجھ پر کرم بہرِ خدا
مَیں حصارِ خوف میں کب سے کھڑا ہوں، یا نبیؐ
یا نبیؐ، رحمت کے سِکّوں سے بھریں دامن مرا
ہر دریچے میں سجے آسودگی کی چاندنی
بھوک کے پاؤں اکھڑ جائیں بھرے بازار سے
یا نبیؐ، ٹھنڈی ہوا لمحات کے ہاتھوں میں ہو
میرے بچوّں کو ملیں جگنو، غبارے، تتلیاں
آج بھی بچوّں کے سر پر روشنی سایہ کرے
کل بھی بچوّں کو ملے علم و ہنر کی کہکشاں
تشنہ ہونٹوں پر خنک پانی کی آقاؐ، آبشار
کُھل کے برسے آج بھی کالی گھٹا، پروردگار!