یہ کون امن کی ہر فاختہ کا دشمن ہَے- دبستان نو (2016)
عطا و بخشش و رحمت کے پھول کِھلتے ہیں
ہوا چراغ جلاتی ہَے طاقِ مدحت میں
قلم کو پیرہن خوشبو کا کون دیتا ہے؟
ورق پہ چاند ستارے اترتے رہتے ہیں
دھنک کے رنگ فلک پر درود پڑھتے ہیں
چراغ رقص میں روزِ ازل سے رہتے ہیں
گلی میں روشنی کب سے مقیم ہے، آقاؐ
حضورؐ، آپؐ کے سائل کھڑے ہیں چوکھٹ پر
حضورؐ، اشک ہمارے سلام کرتے ہیں
غریبِ شہر کھڑا ہَے حضورؐ قدموں میں
غریبِ شہر کو اوقات یاد ہَے اپنی
ملی ہَے آپؐ کی نسبت سے روشنی مجھ کو
حضورؐ، آپؐ کا مدحت نگار ہوں مَیں بھی
خدا نے مجھ کو بھی توفیقِ نعت بخشی ہے
مرے قلم کو ملا اذن لب کشائی کا
مرے خدا مری تشنہ لبی کرے منت
مری زباں کو خنک پانیوں کی دے چھاگل
حضورؐ، خوف کی چادر میں ہیں مری آنکھیں
لہو برستا ہَے آقاؐ ہوائے برہم سے
کفن فروش جنازے اٹھائیں گے کب تک
خدا کے خوف سے عاری ہَے آدمی کا ضمیر
سسک رہی ہیں ہوائیں پسِ شبِ ماتم
بساطِ حُسن لپیٹی ہَے کس نے گلشن میں
یہ کون امن کی ہر فاختہ کا دشمن ہے؟
مرے وطن کے پرندوں کا کون قاتل ہے؟
مرے وطن کی ہواؤں کی خیر ہو آقاؐ
لبوں پہ میری دعاؤں کی خیر ہو آقاؐ