مقیم ہَے مرے دامن میں رتجگوں کا ہجوم- دبستان نو (2016)
جبینِ ارض و سماوات کے اجالوں میں
تمام حُسن ہے محبوبِؐ کبریا کا ریاضؔ!
مرے حضورؐ کے نقشِ قدم کا پرتو ہَے
قلم ورق پہ سجاتا رہے مری آنکھیں
درود لکھتا رہَے روشنی کے ہونٹوں پر
حصارِ جاں میں بکھیرے گلاب کی کلیاں
اُفق اُفق پہ چراغوں کی داستاں لکھّے
تمام پھول کرے نذر خُلدِ طیبہ کی
ہر ایک دل میں جلائے چراغ مدحت کے
ریاضؔ! نسبتِ خیرالبشرؐ کی ٹھنڈک سے
خنک ہواؤں کا موسم ہے میرے آنگن میں
جوارِ گنبدِ خضرا کا موسمِ دلکش
محیط ہَے مری سانسوں کے شامیانے پر
مقیم ہَے مرے دامن میں رتجگوں کا ہجوم
خدا کا شکر ملا پیرہن غلامی کا
ملا شعور ہواؤں سے ہمکلامی کا