قلم کو فرطِ حیرت سے مرے ہاتھوں پہ رکھ دینا- دبستان نو (2016)
درودوں کی گھنی چھاؤں میں مجھ کو دفن کر دینا
سپردِ خاک کرنے سے ذرا پہلے، مرے ہمدم!
یہ اطمینان کر لینا کہ خاکِ شہرِ تابندہ
مری آنکھوں کی چِلمن میں سجا دی ہَے رفیقوں نے
یہ اطمینان کر لینا کہ روغن اُنؐ کے گنبد کا
کفن میں رکھ دیا ہَے، با وضو ہو کر مدثر نے
یہ اطمینان کر لینا کہ میرے خشک ہونٹوں کو
خنک زم زم کی بوندوں نے سحر سے ڈھانپ رکھّا ہے
یہ اطمینان کر لینا کہ گھر کی سب کنیزوں نے
مرے سینے پہ رکھ دی ہَے کتابِ مدحتِ آقاؐ
یہ اطمینان کر لینا، مرے ساتھی، مرے ہمدم!
لحد کی کچی دیواروں پہ اسمِ ہادیٔ برحق
لکھا ہَے اپنے اشکوں سے صبائے دیدۂ تر نے
لُغت کے سبز حرفوں میں چھپا دینا زباں میری
قلم کو فرطِ حیرت سے مرے ہاتھوں پہ رکھ دینا
لحد میں بھی مَیں لکھّوں گا ثنائے مرسلِ آخرؐ
رخِ انور کی جب ہو گی زیارت مجھ سے عاصی کو
مَیں اٹھ کر سیّدِ عالمؐ کے دونوں ہاتھ چوموں گا
مرے مرقد پہ خیمہ تان دینا حرفِ مدحت کا
کوئی بھی کام ہونے سے نہ رہ جائے مرے ساتھی
یہ اطمینان کر لینا، یہ اطمینان کر لینا
لحد میں بھی چراغِ نعت کو روشن ہوا رکھّے
تر و تازہ مرے افکار کو میرا خدا رکھّے