یہ کون ہَے حضورؐ کا دیوانہ کون ہَے- دبستان نو (2016)
یہ کون سا مقام ہَے اے ربِ ذوالجلال
یہ کس حسین شہر کی اُجلی فصیل ہے
یہ وادیٔ جمال ہَے کس ذی وقار کی
کس کے حریمِ عدل کے نقش و نگار ہیں
کس کے نقوشِ پا سے چراغاں ہَے ہر طرف
کس کے کرم کے پھول مہکتے ہیں چار سو
خوشبو ہَے کس کے حرفِ صداقت کی پَرفشاں
یہ کون سا مقام ہَے اے ربِّ ذوالجلال
ہر لمحہ اک عجیب سا لرزہ بدن میں ہے
یہ کون سا مقام ہَے اے ربِّ ذوالجلال
اک کیفِ سرمدی ہَے رگ و پے میں موجزن
لیکن ندامتوں کا ہَے کچھ بوجھ اس قدر
آنکھیں بھی اب اٹھائے سے اٹھتی نہیں مری
اک کپکپی سی طاری ہَے قرطاسِ ذات پر
یہ کون سا مقام ہَے اے ربِّ ذوالجلال
اک سلسبیل نور کی ہَے وقت پر محیط
عفو و کرم کی بٹتی ہَے خیرات صبح و شام
یہ بھیگ بھیگ جاتی ہَے پلکوں پہ چاندنی
مَیں سوچتا ہوں گنبدِ خضرا کو دیکھ کر
مَیں اور شہرِ سیّدِ عالمؐ کی رفعتیں
آقاؐ فقط یہ آپؐ کا لطفِ عمیم ہے
اک دوسرے سے پوچھتے ہیں اہلِ اشتیاق
یہ کون ہَے حضورؐ کا دیوانہ کون ہے
کس شہرِ انتظار سے آیا ہَے یہ ملنگ
آداب حاضری کے بھی جو جانتا نہیں
اور آپؐ کے سوا کسی کو مانتا نہیں