بادِ صبا کھڑی ہَے چراغِ ثنا لئے- دبستان نو (2016)
معراجِ عِلم آپؐ کے نقشِ قدم کی دھول
بنیادِ حُسن آپؐ کے در کا فقط غبار
ہر ارتقاء ہَے آپؐ کی نعلین کا شعور
عظمت کے آفتاب ہیں چوکھٹ پہ سر نگوں
اسوہ، حضورؐ، آپؐ کا ہَے باعثِ نجات
گِرہیں تمام کھولتا ہَے آپؐ کا عمل
ہر ذرّہ کائنات کا مقروض آپؐ کا
ارض و سما میں روشنی یہ جس قدر بھی ہے
دھووَن حضورؐ آپؐ کے بس نقشِ پا کا ہے
خوشبو، حضورؐ ڈھونڈتی رہتی ہَے آپؐ کو
بادِ صبا کھڑی ہَے چراغِ ثنا لئے
ہر سمَت دلکشی ہَے درود و سلام کی
آقا حضورؐ، میرا قلم رتجگوں میں ہے
مصروفِ نعت گوئی ہیں ہونٹوں کی جنبشیں
آنسو سلام کرتے ہیں جھک جھک کے یا نبیؐ
گرد و غبارِ کفر بدن پر لپیٹ کر
فکری مغالطوں میں ہے الجھی ہوئی ابھی
روشن خیال ہونے کا دعویٰ بھی ہَے اسے
تہذیبِ نو کو علم کی پوشاک دیں، حضورؐ
بھٹکا نہیں، حضورؐ، نواؤں کا قافلہ
در پر پڑا ہوا ہَے دعاؤں کا قافلہ