ہوائیں باوضو ہو کر مصّلے پر کریں سجدے- دبستان نو (2016)
افق پر امنِ عالم کی نئی تحریر ابھری ہَے
نویدِ عافیت ہے خیمہ زن بستی کے اندر بھی
جہالت آہنی زنجیر میں جکڑی گئی اِمشب
اندھیروں نے بھی ہَے رختِ سفر باندھا مبارک ہو
مبارک ہو زمیں تجھ کو، مقدّر تیرا جاگا ہَے
کتابِ آرزو کھولی گئی ہَے مکتبِ جاں میں
ہوائیں با وضو ہو کر مصّلے پر کریں سجدے
صبا صلِّ علیٰ کے پھول ہونٹوں پر سجاتی ہے
چمن میں خوشبوئیں بھی وَجد کے عالم میں آئی ہیں
دھنک نے رنگ دھرتی پر بچھائے ہیں محبت سے
حرم کی سرزمیں پر ابرِ رحمت جھوم کر برسا
زمیں کو چومنے آئے ستارے آسمانوں سے
کِھلے ہیں تہنیت کے پھول شاخِ دیدہ و دل پر
خدا کے فضل و رحمت کی گھٹائیں جھوم کر اٹھّیں
چمن زاروں میں اتری ہَے خنک موسم کی ہریالی
طلسمِ سامری ٹوٹا ہَے بت خانوں کے مدفن میں
کھُلے توحید کے پرچم ہواؤں میں فضاؤں میں
در و دیوار اللہ نے سجائے ہیں، مبارک ہو
محمد مصطفیٰؐ تشریفِ لائے ہیں، مبارک ہو