امن کی ہر فاختہ ہَے آپؐ کے در کی کنیز- دبستان نو (2016)
سب کبوتر بے ضرر آنے لگے زیرِ عتاب
فاختائیں زخم کھا کھا کر اِدھر گرنے لگیں
بال و پر اڑتے پرندوں کے جلا ڈالے گئے
خوف کی چادر بچھائی جا رہی ہَے ہر طرف
آنکھ سے اوجھل ہوئے تاریخ کے مدّ و جزر
قتل گاہوں کو سجانے کی تمنّا ہَے بہت
(جَبرِ شب سے دوستی مہنگی پڑے گی حشر میں)
زندہ تصویریں رعونت کی پسِ دیوار ہیں
خونِ انسانی سے ہولی کھیلنے والے ’’بزرگ‘‘
فتنہ و شر کو ہوا دینے میں پھر مصروف ہیں
حاکمیت کی غلط فہمی میں یہ ہیں مبتلا
مجرمانہ خامشی کی گرد میں گم ہَے قلم
عَدل کی زنجیر کا کوئی تصوُّر ہی نہیں
آنسوؤں سے تر ہَے دامانِ شعورِ زندگی
دھند میں لپٹی ہوئی ہَے روشنی کی ہر کرن
من کے اندر کی خباثت میں ملوّث ہَے زباں
خیر کے ہر راستے پر قفل ہیں ڈالے گئے
شر کی آنکھوں میں لہو اترا ہوا ہَے یا نبیؐ
پھول بھی سہمے ہوئے کلیاں بھی گھبرائی ہوئی
خوشبوؤں کو شہر میں جائے اماں ملتی نہیں
آپؐ کے در پر کھڑی ہر ہر کرن ہَے اشکبار
سر برہنہ ہَے ہوائے مکتبِ علم و ہنر
دن ہے ہر جھوٹے خداؤں کی عملداری کا دن
یانبیؐ، چھوٹے ممالک منتظر ہیں آپؐ کے
شہر طیبہ کی ہوا کے راستے پُر نور ہیں
ہر زمانے کے ہیں قائد یا محمدؐ آپؐ ہی
امنِ عالم کی نگہبانی بھی ہَے زیرِ قدم
آخری اُس کے نبیؐ ہیں آخری اُس کے رسولؐ
علم و حکمت کا خزانہ آپؐ کا ہر ہر سخن
آسمانی ہر ہدایت کے محافظ آپؐ ہیں
امن کی ہر فاختہ ہَے آپؐ کے در کی کنیز
امن کا ہر راستہ ہَے آپؐ کے در کی عطا
انبیا کے آپؐ ہی سردار ہیں یا مصطفیٰؐ
ابنِ آدم کے ہو حالِ زار پر چشمِ کرم
آپؐ ہی کے نام سے روشن ہَے انسانی ضمیر
آپؐ کی ذاتِ مقدّس روشنی ہی روشنی
آپؐ شہرِ علم ہیں یا سیّدیؐ، یا مرشدیؐ
آپؐ ہی تخلیقِ اوّل ہیں خدائے پاک کی
آپؐ ہی توقیرِ آدم کی بحالی کا سبب
آپؐ ہی کی پیروی ہَے باعثِ اذنِ نجات
آپؐ ہی کا نام ہَے اہلِ قلم کی آرزو
آپؐ ہی کا نام ہَے اہلِ دعا کی آبرو
آپؐ ہی کا نام ہَے آبِ کرم کی آبجو
آپؐ کے لوح و قلم روزِ ازل سے با وضو
آپؐ ہی کے دم قدم سے ہیں بہاریں مُشکبُو
آپؐ ہی مقصودِ تخلیقِ دو عالم ہیں حضورؐ
آپؐ ہی قرآن میں مذکور ہیں روشن چراغ
آپؐ کو بخشا گیا ہَے پیرہن انوار کا
آپؐ محبوبِؐ خدائے آسماں ہیں یا نبیؐ
آپؐ ہی کے واسطے پیدا ہوئے دونوں جہاں
آپؐ کا ثانی کوئی ممکن نہیں آقا حضورؐ
آپؐ ہی شفاّف لمحوں کے امانت دار ہیں
آپؐ کے سائے میں ہر مخلوق ہَے یا سیّدیؐ
آپؐ کا چہرہ نفاذِ عدل کی روشن دلیل
آپؐ کے قول و عمل کا عکس انسانی حقوق
آپؐ کا مکتب ہَے تہذیب و تمدن کا عروج
دامنِ شاعر میں روشن ہَے چراغِ التجا
چشمِ تر کا ایک اک آنسو ہوا ہَے لب کشُا