انؐ کی نوازشات کا کیا کیجئے حساب- برستی آنکهو خیال رکهنا (2018)
خدمت میں لے کے آیا ہوں آقاؐ نئی کتاب
جس کے ہے لفظ لفظ میں طیبہ کی آب و تاب
مجھ سے ثنا کے وقت ملے ہیں ورق ورق
شبنم، شفق، چراغ، دھنک، روشنی، گلاب
پڑھتے ہوئے درود ستارے امڈ پڑیں
ہر لفظ میں قلم نے اتارے ہیں ماہتاب
شہرِ حضورؐ، شہرِ ادب، شہرِ دلنشیں
شہرِ ثنا ہے، شہرِ کرم، شہرِ انتخاب
اے شہرِ علم، شہرِ قلم، شہرِ حرفِ جاں
نقشِ قدم ہیں آپؐ کے بنیادِ انقلاب
توفیق دے خدائے محمدؐ تو عمر بھر
چنتے رہو غبارِ مدینہ سے آفتاب
سب فلسفوں پہ تم خطِ تنسیخ کھینچ دو
نقشِ قدم ہیں آپؐ کے ہر عہد کا نصاب
اوجِ قلم لکھا گیا اس کے نصیب میں
جس نے کیا ہے ذاتِ گرامی سے اکتساب
وہ آخری رسولِ معظمؐ خدا کے ہیں
تخلیقِ کائنات کا آقاؐ ہیں انتساب
طیبہ کی سَمت دیکھتی رہتی ہے یانبیؐ
ہر ہر افق پہ پھیلی ہوئی شامِ اضطراب
مقروض ہیں سحر کے اجالے حضورؐ کے
مقروض ہیں فضائے سخن کے خنک سحاب
سرکارؐ، اِن کے ہاتھ میں خالی ہیں چھاگلیں
دریائے سندھ، راوی و جہلم، ہو یا چناب
مقروض ہم ہیں والیٔ کونین کے ریاضؔ
اُنؐ کی نوازشات کا کیا کیجئے حساب