منظرِ شب- روشنی یا نبی ﷺ (2018)
عجیب منظرِ شب ہے دکھوں کے صحرا میں
حضور ﷺ ، صبر کی گہرائیاں ہیں اور مَیں ہوں
حضور ﷺ ، چشمِ کرم کی اشد ضرورت ہے
غبارِ شام کی تنہائیاں ہیں اور مَیں ہوں
چہار سَمت سے زر کی تپش کا حملہ ہے
درِ عطا کی گدائی مجھے ملے آقا ﷺ
فریب و دجل و ریا کی مَیں زندہ لاشوں میں
گھرا ہوا ہوں، رہائی مجھے ملے آقا ﷺ
بہت دنوں سے اندھیرا محیط ہے دن پر
بہت دنوں سے اجالے نظر نہیں آئے
بہت دنوں سے افق بے نشاں سا لگتا ہے
بہت دنوں سے ستارے ادھر نہیں آئے
حصارِ خوفِ مسلسل میں کب سے رہتا ہوں
حضور ﷺ ، خوفِ مسلسل کا دائرہ ٹوٹے
ہوائے جبر کی دیوار پر گرے بجلی
حصارِ خوف میں میرا نہ حوصلہ ٹوٹے
جھپٹ پڑے ہیں اندھیروں کے غول بستی پر
دیے جلانے کا منصب سنبھالنا ہو گا
نقوشِ پائے نبی ﷺ سے چراغ لے لے کر
شبِ سیاہ کا چہرہ اجالنا ہو گا