آیا ہے بلاوا- روشنی یا نبی ﷺ (2018)

(رمضان المبارک میں عمرے کے ویزے کی اطلاع پا کر)

انوارِ حضوری کا دیا من میں جلا ہے
آقا ﷺ نے طلب طیبہ میں دوبارہ کیا ہے

کیا اسمِ نبی ﷺ، بادِ خنک تُو نے لیا ہے
اک پھول سرِ شاخِ لبِ تشنہ کھلا ہے

ہاں، جس کی کلائی میں ہیں خوشبوؤں کے کنگن
وہ خلدِ مدینہ کی خنک آب و ہوا ہے

جاگی ہے مقدر کی دھنک میرے افق پر
خوابیدہ مرا بخت بھی بیدار ہوا ہے

مَیں کیوں نہ کروں رقص گلی کوچوں میں، لوگو
رحمت کا دریچہ مرے آنگن میں کھُلا ہے

ہر لفظ کے سر پر بھی عمامہ ہے ادب کا
اسلوبِ ثنا آپ ﷺ کے شاعر کا جدا ہے

آقا جی ﷺ کے شاعر ہو، نئی نعت سناؤ
کہتے ہوئے، طیبہ کی ہواؤں کو سنا ہے

سوچوں کی گرہ کھول کے رستے بھی دکھائے
وہ میرے پیمبر ﷺ کا خدا سب سے بڑا ہے

اُس شخص کو ہر وقت میں دیتا ہوں دعائیں
جو شخص مدینے میں مرے ساتھ کھڑا ہے

اب کے بھی، ریاضؔ، آپ ﷺ ہی کشکول بھریں گے
سرکار ﷺ نے ہر بار غنی مجھ کو کیا ہے