ریاضِ کربلا- شعورِ کربلا (2018)
محیطِ جاں ہوئی شامِ غریباں اِس مہینے میں
مری پلکوں پہ رہتا ہے چراغاں اِس مہینے میں
یہ دن ہیں حضرتِ فاروقِ اعظم کی شہادت کے
لہو میں بھیگ جاتا ہے گریباں اِس مہینے میں
شہیدِ کربلا کے خون کی تحریر پڑھ پڑھ کر
صفِ ماتم بچھاتا ہے قلمداں اِس مہینے میں
لہو کی سرخ بارش ہو رہی ہے آسمانوں سے
برستا ہی رہا خونِ رگِ جاں اِس مہینے میں
دعائے مغفرت کو بھی ملے حرفِ پذیرائی
سراپا اشک ہیں مولا! مسلماں اِس مہینے میں
سجے ہیں ہر قدم پر مقتلِ شب یارسول اللہ!
قلم ہوتا نہیں میرا غزل خواں اِس مہینے میں
غبارِ کربلا سے روشنی کی لے کے تفسیریں
چراغِ شام بنتے ہیں سخن داں اِس مہینے میں
ریاضِ کربلا کے پھول مرجھائے نہیں اب تک
مرا ہر اشک ہے خوشبو بداماں اِس مہینے میں