سہ نعتیہ: درود پڑھتے ہیں مرغانِ مدحتِ آقا ﷺ- ورد مسلسل (2018)
درود پڑھتے ہیں مرغانِ مدحتِ آقا ﷺ
خیال و فکر سے آگے ہے رفعتِ آقا ﷺ
حدودِ عشقِ رسالت مآب ﷺ ، نامعلوم
محیط شام و سحر پر ہے عظمتِ آقا ﷺ
تمام منطقے رحمت کے بادلوں میں ہیں
تمام منطقے رکھتے ہیں نسبتِ آقا ﷺ
چراغِ مدحتِ آقا ﷺ کبھی نہیں بجھتے
رواں دواں ہے ازل ہی سے نکہتِ آقا ﷺ
یہ کہکشاں یہ ستارے ہیں نقشِ پا اُن ﷺ کے
جمالِ ارض و سماوات ندرتِ آقا ﷺ
قدم قدم پہ ہے رقصاں خلوص کی شبنم
افق افق پہ درخشاں ہے طلعتِ آقا ﷺ
مری غلامی کی اسناد پر بفضلِ خدا
سرِ ورق پہ ہے مہرِ محبتِ آقا ﷺ
ہر اک جزیرے پہ پرچم سلامتی کے کھُلے
ہر اک جزیرے کا محور ہے سطوتِ آقا ﷺ
ہے اعتراف قلم کو بھی کم نگاہی کا
بیاں ہو مجھ سے کہاں شان و شوکت آقا ﷺ
گری ہے قعرِ مذلّت میں کتنی صدیوں سے
غبارِ زر کی تپش میں ہے امتِ آقا ﷺ
شرف ملا ہے ملائک کو نوکری کا ریاضؔ
ہوئی نصیب فرشتوں کو خدمتِ آقا ﷺ
*
قلم کے ساتھ ہے لازم روایتِ آقا ﷺ
خدا کے حکم میں شامل ہے طاعتِ آقا ﷺ
خدا کی دین ہے دستارِ مرسلِ آخر ﷺ
کہاں ہے وسعتِ افلاک خلعتِ آقا ﷺ
یہاں بھی اُن ﷺ کے کرم کا ہے سلسلہ جاری
وہاں ضرور ملے گی شفاعتِ آقا ﷺ
وگرنہ خاک عمل کے ہے باب میں اپنے
ملی ہے پھر بھی بشر کو نیابتِ آقا ﷺ
ہر ایک چیز ہی نعلین کا تصدق ہے
خدا کی ساری خدائی ہے ثروتِ آقا ﷺ
خطا معاف، خداوندِ دو جہاں، اب تو
ملے ضرور محاذوں پہ نصرتِ آقا ﷺ
تمام لوگ ردائے کرم میں آجائیں
بروزِ حشر پکارے گی رحمتِ آقا ﷺ
زباں حروفِ تشکر کے پھول برسائے
ہجومِ رحمتِ یزداں ہے دولتِ آقا ﷺ
اٹھا کے لایا ہوں قدموں میں چاندنی کا غرور
مرے خمیر میں شامل ہے عطرتِ آقا ﷺ
ہے آفتابِ ہدایت حضور ﷺ کی جلوت
حرائے اسوۂ کامل ہے خلوتِ آقا ﷺ
خدائے واحد و برتر کی بندگی کے بعد
ہمارے واسطے کافی ہے سنتِ آقا ﷺ
تلاشِ نقشِ کفِ پا میں ہیں جہاں والے
چراغِ حسنِ عمل ہے شریعتِ آقا ﷺ
ریاضؔ نقشِ کفِ پا حضور ﷺ کے ڈھونڈیں
سفر ہے نورِ ازل کا مسافتِ آقا ﷺ
*
حصارِ شہرِ ثنا میں ہے نزہتِ آقا ﷺ
مرے لہو کا ہے حصہ مؤدت آقا ﷺ
وہی خدائے معظّم کے آخری مرسل ﷺ
حدیبیہ کی شرائط ہیں حکمتِ آقا ﷺ
نثار آپ ﷺ کے قدموں میں میری سب نسلیں
عزیز تر ہے غلاموں کو حرمتِ آقا ﷺ
حضور ﷺ شہرِ قلم کی ہے زینت و رونق
ہر آئنے کے جھروکے میں صورتِ آقا ﷺ
حضور ﷺ سیرت و کردار کے افق پر ہیں
کرم، کرم ہی کرم ہے جبلتِ آقا ﷺ
خدا کی نعمتیں تقسیم آپ ﷺ کرتے ہیں
ہے بے مثال ازل سے سخاوتِ آقا ﷺ
قیامِ حشر سے پہلے ہے اقتدار اُن ﷺ کا
ہے بعدِ حشر بھی جاری حکومتِ آقا ﷺ
وفورِ شوق کبھی کم نہیں ہوا ساقی
مری حیات ہے وقفِ تلاوت آقا ﷺ
مقامِ سدرہ سے پوچھو ہے کیا مقام اُن ﷺ کا
ہر اک بلندی سے اونچی ہے قامتِ آقا ﷺ
کتابِ دانشِ آخر سے روشنی لے کر
ورق ورق پر سجاؤں گا آیتِ آقا ﷺ
نفس نفس میں درودوں کے جگنوؤں کا جلوس
قلم قلم میں ہے روشن صداقتِ آقا ﷺ
بجھے بجھے سے، مراسم میں، گفتگو کے چراغ
نئی صدی کو ملے گی اخوتِ آقا ﷺ
ریاضؔ، کہتا ہے ہر میرِ کارواں آخر
چراغِ راہ گذر ہے قیادتِ آقا ﷺ
*
یاخدا! میرے آنگن کو کشتِ ہنر بخش دے
جس میں تیرے نبی ﷺ کی ثنا کی اُگے چاندنی