لپٹ کر روضۂ اطہر سے اے بادِ صبا کہنا- زر معتبر (1995)
لپٹ کر روضۂ اطہر سے اے بادِ صبا کہنا
تڑپتا ہے جدائی میں ریاضِؔ بے نوا کہنا
مرے اشکوں کو لے جانا چھپا کر اپنے آنچل میں
بچشمِ نم رسُولِ پاک سے پھر مدعا کہنا
ادب سے رحمتِ کونین کی دہلیز پر جھک کر
کوئی اُترن نقوشِ پا کی ہو جائے عطا کہنا
یہ کہنا یارسول اﷲ بہت مجبور ہے شاعر
ہری ہوتی نہیں اس کی کبھی شاخِ دعا کہنا
کوئی بے چین ہے طیبہ میں آکر سر چھپانے کو
کرم کی ہو کرم کی ہو نظر بہرِ خدا کہنا
یہ کہنا دل کی ہر دھڑکن سلامِ شوق کہتی ہے
صبا، پھر زیرِ لب آقاؐ سے حرفِ التجا کہنا
یہ کہنا پھر غلاموں کا وطن مشکل میں ہے آقاؐ
مسلّط ایک مدت سے ہے دورِ ابتلا کہنا
نہیں ہے مختلف کردار اپنا زرد پتوں سے
نہیں ہے عہدِ ناپرساں میں کوئی آسرا کہنا
یہ شبنم کہہ رہی تھی آج مجھ سے صحنِ گلشن میں
ریاضؔ آنسو سلگ اُٹھیں تو نعتِ مصطفیٰؐ کہنا