شانِ ثنا خوانِ رسول- مطاف نعت (2013)
لبِ ثناء سے
لپکتا ہے
شعلۂ آواز
کہ جس کا فیضِ تجلیٰ بصارتوں میں ہے
ورائے جوفِ دہن سے
کرن کرن اترا
وہ نور
جس کا اجالا سماعتوں میں ہے
مثالِ برق
جلاتا ہے تیرگی کا وجود
مثالِ برگ
لرزتا ہے خامشی کا بدن
جو خامشی نہیں
محرومیٔ سماعت ہے
جو تیرگی نہیں
محرومیٔ بصارت ہے
کسی کے عرشِ تخیل سے
جب صدا آئے
’چراغِ طور جلاؤ بڑا اندھیرا ہے‘
لبِ ثناء سے لپکتا ہے
شعلۂ آواز
یہی وہ شعلۂ مستور
جو لحن میں ہے
جو نور عرش سے اترا
ترے دہن میں ہے
چراغِ طور
کہ ہے نغمہ ثناء تیرا
جو لے ہے
اس میں روانی ہے موجِ کوثر کی
جو سُر ہے
نغمہ داؤد کی نشانی ہے
سرورِ نعت سے
اک کائنات وجد میں ہے
سرورِ نعت میں رہتا ہے
قدسیوں کا ہجوم
سرورِ نعت میں گم ہے حواس کی دنیا
گلاب بن کے کھلے
جب ثنائے پیغمبر ﷺ
ترشحاتِ تجلی کی چاندنی بکھرے
مقامِ سدرہ سے
موجِ سرور کی صورت
حریمَ حق سے
کرم کی بہار گرتی ہے
صدائے نور کی اک آبشار گرتی ہے
چراغِ طور
کہ ہے نغمہ ثناء تیرا
وہ نور جس کا اجالا
سماعتوں میں ہے
کہ جس کا فیضِ تجلّیٰ بصارتوں میں ہے
لبِ ثناء سے
لپکتا ہے
شعلۂ آواز
جو نور عرش سے اترا
ترے دہن میں ہے