ترے پاس جب ہو جانا ترے پاک در سے جاؤں- مطاف نعت (2013)

ترے پاس جب ہو جانا، ترے پاک در سے جاؤں
وہ تجلیاں عطا کر، قلب و نظر سے جاؤں

تجھے یاد کرتے کرتے شام و سحر سے جاؤں
تجھے دیکھنے کو راہِ شمس و قمر سے جاؤں

ابھی کتنا جی سکوں گا، مَیں نے زندگی گنوا دی
مجھے بھیک دے خدایا کہ مَیں تیرے گھر سے جاؤں

سر پر تنی ہو میرے چادر تری رضا کی
تو جدھر سے چاہتا ہے اسی رھگذر سے جاؤں
قدمینِ پاک میں اب کر دیں عطا ٹھکانا
رہِ آخرت پہ یا رب آقا ﷺ کے در سے جاؤں

بیٹھا رہوں میں اُن ﷺ کی چوکھٹ پہ سر جھکا کر
اٹھوں تو سوئے محشر اُن ﷺ کے نگر سے جاؤں

کھویا رہوں مَیں تجھ میں دمِ آخریں سے پہلے
جانا تو ہے، ابھی سے فکر و خبر سے جاؤں

چبھتے رہیں گے کب تک رہِ معصیت کے کانٹے
مری بخش دیں خطائیں تو مَیں اس سفر سے جاؤں

ہے اسی سے آبیاری مری فصلِ آرزو کی
ہو نہ ایسی خشک سالی کہ مَیں چشمِ تر سے جاؤں

مل جائے گا جہاں سے پروانۂ شفاعت
مَیں درود پڑھتے پڑھتے ترے پاس اُدھر سے جاؤں

مرا آخری تصوُّر، مرا آخری نظارہ
یہی بام و در ہوں آقا ﷺ ، انہی بام و در سے جاؤں
یہ وجود جس کو مَیں نے تری راہ میں دُھنا ہے
اسی مضمحل کو لے کر رہِ معتبر سے جاؤں

مری آبرو اِنہی سے، میں ہوں سرخرو اِنہی سے
اِنہی آنسوؤں میں بہہ کر ہر عذرِ شر سے جاؤں