جو ان ﷺ کی یاد میں محو کتاب لگتے ہیں- مطاف نعت (2013)
جو اُن ﷺ کی یاد میں محوِ کتاب لگتے ہیں
حریمِ شوق میں وہ باریاب لگتے ہیں
ہے جب سے لمسِ درِ مصطفیٰ ملا مجھ کو
مرے وجود کے ذرے رباب لگتے ہیں
وہ جن کے دل میں جلیں عشقِ مصطفیٰ ﷺ کے چراغ
وہ نور بانٹتے ہیں، آفتاب لگتے ہیں
وہ لمحے یاد کے جو چشمِ تر میں رہتے ہیں
جواہرات کوئی زیرِ آب لگتے ہیں
دیارِ لطف میں لے جائیں خاکِ گلشن کو
یہ راستے مجھے جنت کے باب لگتے ہیں
جو آرزو کے دئیے چشمِ نم میں ہیں روشن
غمِ رضا کی طرح آفتاب لگتے ہیں
درِ حبیب ﷺ پہ جو بھی درود پڑھتے ہیں
وہ اہلِ نور ہیں اور بے حجاب لگتے ہیں
بہاتا رہتا ہوں اِن میں مَیں کشتیٔ مدحت
یہ حرف و صوت مجھے جوئے آب لگتے ہیں
نہیں ہے کوئے مدینہ سے جن کو کچھ رغبت
وہ سطحِ آب پہ کوئی حباب لگتے ہیں
جوارِ حسن میں رہتے جو اہلِ ہجر و فراق
حریمِ قرب میں اب محوِ خواب لگتے ہیں
جو ان ﷺ کی یاد میں گذریں سکون کے لمحے
وہ راھداریٔ یومِ حساب لگتے ہیں
جو اُن ﷺ کے نام پہ کھائے ہیں میں نے زخم عزیزؔ
ہرے رہیں کہ یہ مجھ کو گلاب لگتے ہیں