ھلالِ استقلال- خون رگ جاں
ملت کے تشکر کا اظہار ہے یہ پرچم اور حسنِ شجاعت کا اقرار
ہے یہ پرچم
یہ نذرِ عقیدت ہے سچ مچ کی حقیقت ہے جذباتِ محبت کا شہ کار ہے یہ پرچم
ہر فرد کا دل اس میں ہر فرد کی جاں اس میں ہر فرد کی غیرت کا مینار ہے یہ پرچم
اس شہر کے ماتھے پر جھومر کی پھبن دیکھو اقبال کی نگری کا اک ہار ہے یہ پرچم
جھک جھک کے سلامی یہ دیتاہے شہیدوں کو اور ان کے مزاروں پر گل بار ہے یہ پرچم
خونِ شہدا سے ہے سر سبز زمیں اس کی گلزار کے اندر ہی گلزار ہے یہ پرچم
تعمیر و ترقی کی مظہر ہے یہ رنگینی!! اڑتے ہوئے لمحوں کی رفتار ہے یہ پرچم
اس شہر کے سینے پر عظمت کا نشاں چمکا ہمت کا شجاعت کا مینار ہے یہ پرچم
پھولوں کا تکلم ہے کلیوں کا تبسم ہے دشمن کے لیے لیکن تلوار ہے یہ پرچم
دیتا ہے گواہی یہ ملت کے عزائم کی اور خوفِ ہلاکت کا انکار ہے یہ پرچم
دشمن کے مقدر میں رسوائی ہی لکھی ہے اس شہر کے لوگوں کی للکار ہے یہ پرچم
ہر بادِ مخالف کے جھونکوں سے کہو جاکر بیدار ہے یہ پرچم تیار ہے یہ پرچم
اِن پاک زمینوں کی عصمت کا محافظ ہے فولادِ شجاعت کی دیوار ہے یہ پرچم
نکلے ہیں جنوں والے سر رکھ کے ہتھیلی پر اس قافلۂ دل کا سالار ہے یہ پرچم
جس قوم نے باطل کو باطل ہی بنا ڈالا اُس قوم کا اک زندہ کردار ہے یہ پرچم
پیروں میں جوانوں میں اک عزم جواں دیکھا اس عزمِ مسلسل کا معمار ہے یہ پرچم
پرچم یہ شجاعت کا یا رب یونہی لہرائے
طیبہ سے اٹھے بادل اور اس پہ برس جائے