خون رگ جاں
’’خونِ رگِ جاں‘‘ 48 صفحات پر مشتمل ملّی نظموں کا یہ مختصر شعری مجموعہ ستمبر 1971ء میں یومِ دفاعِ پاکستان کے موقع پر 500 کی تعداد میں شائع ہوا تھا۔ مگر جو ایک نسخہ ملا وہ بھی چالیس صفحات تھے اور آٹھ صفحات کم تھے جو بعد میں تلاش کر لئے گئے۔ریاضؒ کے برادرِ عزیز محمد امجد چودھری صاحب نے بتایا کہ وہ اس روز اس قدر جوش میں تھے کہ شام تک اس کی ساری کاپیاں تقسیم کر چکے تھے۔ اس کا پیش حرف اور منظوم دیباچہ 18 نومبر1970ء کو جناب آغا صادق (پروفیسر سید صادق حسین صادق) کا لکھا ہوا ہے۔ آغا صادق اردو ادب کا ایک بڑا نام ہے۔ ان کے ساتھ ریاض حسین چودھریؒ کا رابطہ اکثر رہتا۔ اس کتابچے کے دوسرے ہی صفحے پر ایک صفحے کا تعارف چھپا ہوا ہے جسے کوئی عنوان نہیں دیا گیا۔ یہ چودھری صاحب کے اس زمانے کے سب سے پیارے دوست جناب محمداقبال منہاس صاحب مرحوم کی انتہائی دلآویز تحریر ہے۔ان دونوں حضرات کی تحریروں سے ریاضؒ کے اوائل دور کی ذہنی اٹھان ، ادبی ذوق کی جہات اور اُس نفیس اور اخلاص کے پانیوں سے دھلے ہوئے مدحت نگاری کے لب و لہجے کے ابتدائی خد و خال ملتے ہیں جو بعد میں ساٹھ ہزار سے زائد اشعار لکھ کر اور ہر صنفِ شعر کا دامن ستائشِ رسولؐ کےزرِ معتبر، رزقِ ثنا ، اور متاعِ قلم سے مرصّع کر کے ایسا دبستانِ نو تخلیق کر گئے جو آنے والے نعت نگاروں کے لئے حرف و بیاں کی اگلی صدی کا پیش رو کلام ہے۔