قلم کے ساتھ ورق پر مری جبیں ہوگی- ریاض حمد و نعت

قلم کے ساتھ ورق پر مری جبیں ہوگی
جو نعت آپؐ کی لکھّوں گا دلنشیں ہوگی

یہ کیا کہ پھول مسلسل فضا میں رقصاں ہیں
ہوائے خلدِ مدینہ یہیں کہیں ہوگی

چراغِ مدحتِ خیرالبشرؐ جلیں گے ضرور
ہوا ضمیر کی مجرم کبھی نہیں ہوگی

جہاں جہاں سے گذر آپؐ کا ہوا ہو گا
ہماری جنتِ ارضی وہیں وہیں ہوگی

ہر ایک سمت مَیں دیکھوں گا گنبد خضرا
سفر میں ساتھ مرے ساعتِ یقیں ہوگی

کٹی ہے عمر مری رتجگوں کے موسم میں
حدیثِ عشق شبِ ہجر کی امیں ہوگی

نقوشِ پائے محمدؐ کا تاج پہنے ہوئے
ریاضؔ حشر کے دن میری بھی زمیں ہوگی

ثلاثی

مرے قلم کو نقوشِ قدم کی شبنم دیں
مرے قلم کو ہدایت ہو پھول چننے کی
مرے قلم کو غلامی کا پیرہن آقاؐ

*

حضورؐ، آج بھی بچّوں نے التجا کی ہے
سلام کرنا ہے جا کر حضورؐ کے در پر
ہتھیلیوں پہ چراغِ ثنا جلیں آقاؐ

*