نعت ہے سرکارؐ کی ارض و سما کی روشنی- ریاض حمد و نعت

نعت ہے سرکارؐ کی ارض و سما کی روشنی
ہے سرِ لوح و قلم غارِ حرا کی روشنی

کیا مقدّر ہے کہ ہم مقروض ہیں سرکارؐ کے
یانبیؐ، کچھ اور بھی دستِ عطا کی روشنی

ہم درِ سرکارؐ پر یوں بھی ہوئے حاضر کبھی
خوشبوئوں کے لب پہ تھی ’’رزقِ ثنا‘‘ کی روشنی

ہر طرف ارضِ وطن میں خون کی برسات ہے
ہر طرف پھیلی ہوئی ہے کربلا کی روشنی

عالمِ برزخ میں بھی پڑھتا رہوں اُنؐ پر درود
میرے ہونٹوں پر رہے صلِّ علیٰ کی روشنی

کب تلک کشکول ہاتھوں میں لئے پھرتا رہوں
میرے آنگن میں بھی اترے ارتقا کی روشنی

مَیں دعا کے ہاتھ پر رکھّوں درودوں کے گلاب
ہر گھڑی، یارب! رہے لب پر دعا کی روشنی

مَیں ندامت کے پسینے میں رہوں ڈوبا ریاضؔ
مَیں نے سینے میں چھپا لی ہے وفا کی روشنی

*

علم و دانش کے ستارے ڈوبنے کو ہیں حضورؐ
زندگی مجہول لمحوں کی گرفتِ شر میں ہے

*