دعا- متاع قلم (2001)
ستاروں کو پازیبِ زر دینے والے
چراغوں کو بجھنے کا ڈر دینے والے
لرزتے ہوئے لفظ ہونٹوں پہ رکھ کر
دعاؤں کو برگِ اثر دینے والے
اڑا کر تخیل کو بابِ فلک پر
تمنّاؤں کو بال و پر دینے والے
شبِ غم کی قسمت میں لکھ کر اجالے
شعاعوں کو آبِ گہر دینے والے
تغیر کے موسم کو دے کر جبلّت
ہواؤں کو اذنِ سفر دینے والے
اٹھا کر سمندر سے بارانِ رحمت
زمینوں کے دامن کو بھر دینے والے
مصائب میں دے کر دلوں کو دلاسہ
مسائل کو آسان کر دینے والے
بھلا کر خطاؤں کی سنگینیوں کو
گنہ گار کو چشمِ تر دینے والے
خلا کے اندھیروں میں کر کے چراغاں
سمندر میں بھی رہگذر دینے والے
تشکر ہو کیسے رقم بابِ جاں میں
زرِ حُبِّ خیر البشرؐ دینے والے
مری نعت میں سوزِ پیہم کی خوشبو
دھڑکنے کا دل کو ہنر دینے والے
رہوں ہر گھڑی سائبانِ کرم میں
اُفق پر ردائے سحر دینے والے
مجھے بھی ملے اُنؐ کے قدموں کی اترن
شہنشاہوں کو سیم و زر دینے والے
مرے سر پہ بھی خاکِ طیبہ کی گٹھری
درختوں کو بارِ ثمر دینے والے
ثنائے نبیؐ کا قرینہ عطا کر
غریبِ سخن ہوں خزینہ عطا کر